محمدخضرارشادبجنوری
موبائل نمبر: 9761162018
ہمارے یہاں ایک طبقہ تو وہ ہے جو شب برات کی کوئی فضیلت سمجھتا ہی نہیں اور ایک طبقہ وہ ہے جو شب برأت کی فضیلت میں حد سے تجاوز کرتا ہے ایک بات ذہن نشین فرمائیں کہ شریعت نے جس چیز کا جو درجہ رکھا ہے اس کو وہی درجہ دینا چاہئے اس میں کسی طرح کی کوئی کمی یا زیادتی شریعت پسند نہیں کر تی شب برأت کی فضیلت احادیث نبویہ سے ثابت ہے اس لئے یہ سمجھنا کہ شب برأت کی کوئی فضیلت نہیں یہ صحیح نہی ہے
اس رات کےبارےمیں بھی اور شب قدر کےبارےمیں بھی آتاہےکہ اِس شب میں اللہ تعالیٰ بے شمار لوگوں کی مغفرت کردیتے ہیں ، چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہؓ �نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں کہ بے شک اللہ شعبان کی پندرہویں شب میں آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق)نزول فرماتے ہیں اورقبیلہ ”کلب“ کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت فرمادیتے ہیں قبیلہ” بنو کلب “ عرب میں ایک قبیلہ تھاجو بکریاں کثرت سے رکھنے میں مشہور تھا۔ بکریوں کےبالوں کی تعداد سےزیادہ مغفرت کرنےکے دو مطلب ذکر کیے گئے ہیں :
پہلا مطلب یہ ہے کہ اِس سے گناہ گار مراد ہیں ، یعنی اِس قدر کثیر گناہ گاروں کی مغفرت کی جاتی ہے کہ جن کی تعداد اُن بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔اور اِس کا حاصل یہ ہے کہ بے شمار لوگوں کی مغفرت ہوتی ہے ۔
دوسرا مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اِس سے گناہ گار نہیں بلکہ گناہ مراد ہیں، یعنی اگر کسی کے گناہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ ہوں تو اللہ تعالٰی اپنے فضل سے معاف فرمادیتے ہیں۔
شیطان انسان کے پیچھے لگا ہواہے اس نے دیکھا کہ فضیلت والی رات آرہی ہے اس فضیلت والی رات میں مسلمان اللہ کی طرف متوجہ ہوں گے دعائیں مانگیں گے تومیرا نقصان ہوجائیگا لہذا اس نے ایسے ایسے طریقے ایجاد کروادئے کہ لوگ عبادت سے ہٹ کر ان طریقوں میں لگ جائیں اورانکی وجہ سے اس رات سےجو فائدہ اٹھایاجاسکتا تھا وہ نہ اٹھائیں، نئےنئے طریقے گھڑلئے کہ نماز پڑھو یا نہ پڑھو عبادت کرو یا نہ کرو حلوہ پکانا ضروری اور فرض ہے، اگرکوئ نہ پکائے تو قابل ملامت کہ اسکے گھرتوشب برأت کا حلوہ بھی نہی پکتا یہ کنجوس ہے بخیل ہے، اب کوئ پوچھے کہ بھائ حلوہ کاذکر قرآن میں یاحدیث میں کہیں ہے? یا صحابہ کرامؓ کے تعامل میں کہ شب برأت کےدن حلوہ پکناچاہئے، نہ قرآن میں ذکر، نہ حدیث میں، اور نہ صحابہ کےتعامل میں کہیں دور دور تک نشان نظرآتاہے، مگریہ بات پھیلادی اور اسکو فرض اور واجب سے زیادہ ضروری قرار دے دیا، اگرکوئ کہے کہ بھائ حلوہ نہ پکاؤ یہ بدعت ہے توکہتے ہیں کہ حلوہ بنانےمیں کیاہے، حلوہ کوئ حرام چیزہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں اس مہینے میں حضور ﷺ کا دانت مبارک شہید ہوا تھا اور آپ نے حلوہ کھایا تھا یہ سراسر غلط ہے! حضورﷺ کا دانت مبارک جنگ احد میں شہید ہوا تھا اور جنگ احد شعبان کے مہینے میں نہیں بلکہ شوال کے مہینے میں ہوئی تھی، یادرکھو! حلوہ حرام چیزنہی ہے پورے سال پکاؤ مگر حلوے کو شب برأت کے لیے خاص کر لینا اور اس کو فرض قرار دینا یا واجب قراردینا کوئ نہ پکائےتوملامت کرنا یہ اپنی طرف سےدین میں اضافہ ہے جو کہ اللہ تعالی کوگوارا نہی ہے، ایک شگوفہ توشیطان نےیہ چھوڑدیا۔
دوسرا اس سےزیادہ خراب کہ شب برأت میں آتش بازی ہونی چاہئے، اس آتش بازی نے نہ جانے کتنے لوگوں کی جان لی ہے، آئے دن آتش بازی کی وجہ جلنےوالوں کی خبریں اور ویڈیوز ہمارے سامنے آتی رہتی ہیں بتانےکی ضرورت نہی ہے، عجیب بات ہے کہ نہ قرآن میں نہ حدیث میں نہ صحابہ کرامؓ کےتعامل میں نہ بزرگان دین کی وصیتوں میں کہیں بھی نہی، اپنی طرف سے شب برأت کےساتھ آتش بازی کا شگوفہ چھوڑدیا یہ بھی شیطان کاکام ہے، حلوہ پکاناتو عام دنوں میں جائزکام تھا یہ آتش بازی پٹاخے عام دنوں میں بھی ناجائز و حرام تھا جس میں پیسہ کاضیاع ہے جانوں کےضائع ہونےکااندیشہ ہے، جس رات میں اللہ تعالی گناہوں کی مغفرت مانگنےکےلئے فرمارہےہیں، جس میں دعائیں مانگنےکےلئے فرمارہےہیں تو اس رات میں یہ کام کرنا کب جائزہوسکتاہے? اوربعض جگہوں پر اب جلسوں کاسلسلہ شروع ہوگیا رات جلسہ کےانتظامات میں صرف ہورہی ہے کھانےپک رہےہیں دیگیں چڑھ رہی ہیں دعوتیں ہورہی ہیں، افسوس! وہ اوقات جن کا لمحہ لمحہ قیمتی تھا جلسہ جلوس کی رنگینیوں میں صرف ہورہاہے، اللہ نےیہ رات دی ہے پوری رات نہ لگاسکیں تو جتنےوقت بھی موقع ملے اسی کو عبادت میں دعاؤں اور تلاوتوں میں لگاؤ، اور اللہ سے رابطہ قائم کرو۔ اس میں نفلی نمازیں پڑھیں لمبی لمبی سورتیں تلاوت کریں مناجات، مقبول دعائیں نبی کریم ﷺ کی دعائیں کریں اپنی ذات کی دعائیں کریں، آج امت مسلمہ عظیم آزمائش میں مبتلاء ہے خصوصاً اپنے ملک بھارت کیلئے دعائیں کریں مظلوموں کیلئے دعائیں جو جیلوں کےاندر ناجائزمقدمات میں پھنسےہوئےہیں انکےلئے دعائیں کریں
آجکل سوشل میڈیا پر ایک ڈیجیٹل معافی نامہ چل رہا ہے تو یاد رکھئے جسکو ہم نے ستایا ہو یا جس کا ہمارے اوپر حق ہو تو اس سے باقاعدہ ملاقات کر کے معافی مانگی جائے ہمارے رشتہ داروں میں نہ جانے کتنے لوگ ہیں جن سے ہمارا آپس میں لڑائی جھگڑا ہے ہم لوگ ان سے تو معافی نہیں مانگتے اور جن لوگوں کو
ہم جانتے بھی نہیں انکو سوشل میڈیا پر ہم لوگ معافی نامہ بھیج رہے ہیں یہ بات عقل میں آنے والی نہیں معافی نامہ بھیجنے سے بہتر ہے کہ جن لوگوں کو ہمارے ذریعہ سے نقصان ہوا ہے ان سے بذات خود ملاقات کر کے معافی مانگیں۔ اسی طرح شب برأت کے تعلق سے ایک حدیث عوام میں مشہور ہے
“شب برأت سے اگلے دن کا روزہ رکھنے سے ایک حج کا ثواب ، دو سال کے گناہ معاف ، اور یہ بات جو دوسروں کو بتائے اس کے ۸۰ سال کے گناہ معاف ” یہ حدیث ہےہی نہی بلکہ من گھڑت بات ہے
شب برأت پر ہمارے نوجوان بچے اپنی موٹر سائیکل لیکر سڑکوں پر نکل جاتے ہیں اور چائے کی دکانوں اور ہوٹلوں کےاندر ہنسی مذاق میں پوری رات گزاردیتےہیں ۔ بعض نوجوان بائک کو مزےلیکر کےاور مزید موسیقی کےساتھ چلاتےہیں، اللہ نہ کرے چوٹ بھی لگ سکتی ہے اور جانی مالی نقصان بھی ہو سکتا ہے!! اللہ نے قرآن کریم میں فرمایا: اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو ( سوره بقره)
ایک زیادتی اس میں یہ کی گئی ہے کہ بعض لوگ شب بیداری کے لئےفرائض سے زیادہ اس میں لوگوں کو جمع کرنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ ایک ساتھ جمع ہوکر شب بیداری آسان تو ہوجاتی ہے مگرنفل عبادت کے لئے لوگوں کو ایسے اہتمام سے بلانا اور جمع کرنا یہ خود شریعت کے خلاف ہے۔ البتہ گھر کے لوگ جمع ہو کر عبادت کریں۔
اب ایک اور اہم بات کی طرف آپ حضرات کو متوجہ کرتا ہوں! وہ یہ کہ حدیث شریف سے اس رات کی فضیلت ثابت ہے اور جس وقت میں فضیلت ہوگی اس میں معصیت (گناہ کے کام) بھی بہ نسبت دوسرے اوقات کے بہت برے ہوں گے۔ جیسے مکان (جگہ) کاحکم ہے اسی طرح زمانہ کا بھی حکم ہے مثلا ایک گناہ تو معمولی جگہ پر کرنا ہے اور ایک مسجد میں تویہ زیادہ برا ہے۔اسی طرح ایک تو گناہ کرنا دوسرے اوقات میں اور ایک متبرک اوقات مثلا رمضان شریف میں گناہ کرنا یہ بہت برا ہے ۔ اور یہ رات بھی متبرک ہے تو اس میں اوردوسرے اوقات کے مقابلہ میں گناہ بھی سخت ہوگا۔
شب برات میں یہ خرافات ( آتش بازی وغیرہ) کرنا جو کہ نہایت بابرکت رات ہے کس قدر گناہ کی بات ہے جب کہ تبرک اوقات میں جس طرح طاعت کرنے سے اجر بڑھتا ہے اسی طرح معصیت کرنے سے گناہ بھی زائد ہو جاتا ہے۔ (اصلاح الرسوم)
قبرستان جاتے وقت ان باتوں کا خیال رکھیں !! ٹولیاں بنا بنا کر نہ جائے حضورﷺ اس رات میں جب قبرستان تشریف لے گئےتھے تو آپ اکیلے تھے یہاں تک کہ اس بات کی خبر آپکی چہیتی بیوی حضرت عائشہؓ کو بھی نہیں تھی۔ تو اگر کوئی اس رات میں قبرستان جا رہا ہے تو اس بات کا خیال رکھیں کہ ٹولیاں بنا بنا کر نہ جائے بلکہ اکیلا جائے اورآپﷺ شب برأت کےموقع پر زندگی میں ایک مرتبہ قبرستان گئے تو زندگی میں آپ بھی ایک مرتبہ چلےگئے توسنت ادا ہوگئ ۔ دوسری بات یہ کہ قبروں پر موم بتی، اگربتی جلانا حرام ہے، تیسری بات یہ ہے کہ قبرستان کے اندر یا باہر میلے کی شکل نہ بنائیں قبرستان کے باہر چائے اور حلیم بریانی و غیره بانٹنے سے میلے کی سی شکل بن جاتی ہے اور قبرستان
جانے کا جو مقصد ہوتا ہے وہ مقصد بھی پورا نہیں ہو پاتا اس لئے شریعت کے دائرہ میں رہ کر اس رات قبرستان جائیں، جب آپﷺ شب برأت میں پوری زندگی میں صرف ایک بارگئے اور وہ بھی اکیلے تو اب میلے اور جلسےجلوس کہاں سے آگئے، خدارا ان تمام خرافات سے بچ کرکے یہ بابرکت رات گرازیں،
ایک مختصر سی دعاء جس کو اللہ کےنبی ﷺ پڑھ کردعاء مانگاکرتے تھے اللہ کےنبیﷺ کی دعاء مبارک،
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ» ’’اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری رضا کے ذریعے سے تیری ناراضی سے اور تیری عافیت کے ذریعے سے تیری سزا سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں تیری ذات کے ذریعے سےتیرے قہر و غضب سے، میں تیری تعریف کا شمار نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف بیان کی ہے۔‘‘ (سنن بیہقی)! یہ دعا حضرت عائشہؓ کو حضورﷺ نے سکھائی اور فرمایا عائشہؓ اس کو یاد کرلو اور دوسروں کوبھی سکھادینا اور فرمایا مجھے یہ دعاء حضرت جبرائیلؑ نے سکھائی اور حضرت جبرائیلؑ کو اللہ تبارک و تعالی نے، اب سوچئے جب اللہ کی طرف سےسکھاگئے الفاظ میں جب میں اور آپ جیسےگنہگار مانگیں گے تواللہ کوتواپنےسکھائےہوئےالفاظ کی لاج رکھنی ہوگی نا؟
اسکےبعد اگلےدن ۱۵ شعبان کے روزے کےبارےمیں کوئ صحیح حدیث قابل اعتبار نہی ہے، البتہ آپﷺ شعبان کے اکثرایام میں روزہ رکھتےتھے، لہذاجو فضیلت ۱۵ شعبان کو حاصل ہےاسی طرح دیگرایام (کل کوبھی پرسوں کو بھی اور ترسوں )کوبھی حاصل ہے، خاص طورپرپندرہ شعبان کو فضیلت سمجھ کر روزہ رکھنا مناسب نہی ہے، لیکن پورے شعبان میں جب بھی موقع مل جائے روزہ رکھ لیں اس طرح شب برأت کوگزارنا چاہئے، باری تعالی عقل سلیم عطافرمائے!!