نئی دہلی، 07 مارچ (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو کہا کہ پوری دنیا کورونا وبا کے دوران ہندوستان کی مالیاتی پالیسی کے اثرات کو دیکھ رہی ہے اور ہماری حکومت نے ملک کی معیشت کی جڑیں مضبوط کرنے کے لیے گزشتہ نو برسوں میں کئی اقدامات کیے ہیں۔
‘ترقی کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مالیاتی خدمات کے امکانات کو بڑھانا’ کے موضوع پر پوسٹ بجٹ ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے مسٹڑ مودی نے کہا کہ موجودہ حکومت ہمت، وضاحت اور یقین کے ساتھ پالیسی فیصلےکررہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ”آج وقت کی ضرورت ہے کہ ہندوستان کے مضبوط بینکنگ نظام کے فوائد زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچیں”۔
مرکزی بجٹ 2023 میں شامل تجاویز کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے خیالات اور تجاویز کے لیے منعقد کیے گئے 12 پوسٹ بجٹ ویبنارز کی سیریز کا یہ دسویں ایڈیشن تھا۔ بینکنگ سسٹم کو زیادہ سے زیادہ علاقوں تک لے جانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ “ایک کروڑ 20 لاکھ ایم ایس ایم ای کو کورونا وبا کے دوران حکومت کی طرف سے بڑی مدد ملی ہے۔”
انہوں نے کہاکہ”اس سال کے بجٹ میں حکومت نے ایم ایس ایم ای سیکٹر میں یونٹس کے لیے اضافی دو لاکھ کروڑ قرض کی ضمانت فراہم کی ہے۔ اب یہ بہت اہم ہے کہ ہمارے بینک اس شعبے میں یونٹس تک پہنچیں اور انہیں مناسب مالیات فراہم کریں۔
وزیر اعظم نے ان اوقات کو بھی یاد کیا جب دنیا ہندوستان کو تنگ نظری سے دیکھتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت، بجٹ اور اہداف پر بحث اکثر ایک ہی سوال سے شروع اور ختم ہوتی ہے۔ انہوں نے مالیاتی نظم و ضبط، شفافیت اور جامع انداز میں تبدیلی پر روشنی ڈالی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا ہندوستان نئی صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور اقتصادی دنیا کے لوگوں کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس اب ایک مضبوط مالیاتی نظام اور بینکنگ نظام ہے، جو آٹھ سے دس سال پہلے تباہی کے دہانے پر تھا، لیکن اب مضبوط پوزیشن میں ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستان ایک عالمی معیشت کے طور پر قدم جما رہا ہے اور ہندوستان کا مستقبل روشن ہے اور اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ ہندوستان جی-20 کی صدارت کر رہا ہے اور سال 2021-22 کسی بھی ملک کا پہلا سال ہوگا۔ سب سے زیادہ ایف ڈی آئی کے لیے پرکشش منزل اور ملک ریکارڈ ایف ڈی آئی حاصل کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کے فوائد حاصل کرنے کے لیے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں، جس سے ہندوستان عالمی سپلائی چین کا ایک اہم حصہ ہے۔ مسٹر مودی نے سبھی پر زور دیا کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی شمولیت سے متعلق حکومت کی پالیسیوں نے کروڑوں لوگوں کو رسمی مالیاتی نظام کا حصہ بنا دیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ “حکومت نے بغیر بینک گارنٹی کے 20 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض دے کر کروڑوں نوجوانوں کو ان کے خوابوں کو پورا کرنے میں مدد کی ہے۔ ‘وکل فار لوکل’ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ انتخاب کا معاملہ نہیں ہے بلکہ مقامی اور خود انحصاری کے لیے آواز اٹھانا قومی ذمہ داری ہے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ”ہماری برآمدات، خواہ سامان ہو یا خدمات، ہر وقت بلند ترین سطح پر رہی ہیں۔ یہ ہندوستان کے آگے بڑھنے کے امکانات کے لیے اچھا اشارہ ہے۔ انہوں نے صنعت اور چیمبر آف کامرس جیسی تنظیموں اور اسٹیک ہولڈرز سے مقامی دستکاروں اور کاروباری افراد کو ضلع کی سطح تک فروغ دینے کی ذمہ داری لینے پر بھی زور دیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پی ایم گتی شکتی کی وجہ سے منصوبے کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں بے مثال رفتار آئی ہے۔ ہمیں مختلف جغرافیائی خطوں اور اقتصادی شعبوں کی ترقی کے لیے کام کرنے والے نجی شعبے کو بھی زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنی ہے۔
مسٹر مودی نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ حکومت کی طرح سرمایہ کاری میں اضافہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ ’’میں ملک کے نجی شعبے سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں، تاکہ ترقی کو زیادہ سے زیادہ رفتار سے یقینی بنایا جا سکے۔‘‘ انہوں نے خوردنی تیل میں خود کفالت اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو عالمی معیار کا بنانے پر زور دیا، تاکہ ہندوستان غیر ملکی زر مبادلہ کو بچا سکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 2013-14 کے دوران ہماری مجموعی ٹیکس آمدنی تقریباً 11 لاکھ کروڑ تھی، 2023-24 کے بجٹ تخمینوں کے مطابق یہ آمدنی 33 لاکھ کروڑ سے زیادہ ہونے والی ہے۔ یہ کامیابی ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ہندوستان کی ٹیکس کی شرح میں کمی کی گئی ہے، پھر بھی ٹیکس کی وصولی بڑھ رہی ہے۔ حکومت کی مالی شمولیت کی پالیسیوں نے کروڑوں لوگوں کو رسمی مالیاتی نظام میں لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013-14 سے 2020-21 تک انفرادی انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد 3.5 کروڑ سے بڑھ کر 6.5 کروڑ ہوگئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی ایک ایسا فرض ہے جس کا براہ راست تعلق قوم کی تعمیر سے ہے۔ ٹیکس بیس میں اضافہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ملک کے عوام کا موجودہ حکومت پر بھروسہ ہے اور یہ یقین ہے کہ ادا کردہ ٹیکس عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جا رہا ہے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستانی ہنر، بنیادی ڈھانچہ اور اختراع کرنے والے ملک کے مالیاتی نظام کو اوپر لے جا سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ یو پی آئی صرف ایک کم قیمت اور انتہائی محفوظ ٹیکنالوجی نہیں ہے بلکہ یہ دنیا میں ہماری پہچان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں
یو پی آئی کو پوری دنیا کے لیے مالی شمولیت اور بااختیار بنانے کے لیے انتھک محنت کرنا چاہیے۔
