پٹنہ، 10 مارچ(اےے بی این) وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے 1انےمارگ واقع سنکلپ میں بہار میں مکمل شراب بندی کے کامیاب نفاذ کے مطالعہ کے سلسلہ میں آئے چھتیس گڑھ اسمبلی کے ایک 7 رکنی نمائندہ وفد نے آج ملاقات کی۔
میٹنگ کے دوران وزیر اعلی نے اسٹڈی ٹیم کو ریاست میں مکمل شراب بندی کو نافذ کرنے کی کوششوں کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔
09 جولائی 2015 کو خواتین کے ایک پروگرام میں شرکت کی، جس میں خواتین نے مطالبہ کیا کہ شراب بری چیز ہے، اسے بند کریں۔ اس دوران ہم نے کہا تھا کہ اگر انتخابات کے بعد ہماری حکومت بنتی ہے تو ہم ریاست میں شراب پر پابندی لگائیں گے۔ الیکشن جیت کرہماری حکومت بنی اور اس کے بعد ہم نے بہار میں 05 اپریل 2016 سے مکمل شراب بندی نافذ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت سے شراب کے خلاف ہیں جب ہم بہار کالج آف انجینئرنگ میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ شراب کا استعمال بہت بری چیز ہے۔ جننائک کرپوری ٹھاکر جی نے اپنے دور حکومت میں بہار میں شراب بندی نافذ کی تھی لیکن ان کے ہٹنے کے بعد یہ ختم ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد سے ہم شراب کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ ریاست کو شراب کے کاروبار سے سالانہ 5,000 کروڑ روپے کی آمدنی ہوتی تھی، لیکن لوگ شراب پر 10,000 کروڑ روپے خرچ کر رہے تھے۔ پابندی کے نفاذ کے بعد لوگوں نے اس رقم کو اپنی ضروریات کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ سبزیوں، پھلوں، دودھ کی فروخت بڑھ گئی ہے۔ لوگوں کے کھانے پینے کی عادات، تعلیم اور رہن سہن میں بہتری آئی ہے۔
ہم شراب بندی کے حوالے سے مسلسل مہم چلا رہے ہیں۔ہم نے تمام اضلاع میں جا کر لوگوں سے ملاقات کی بات کی۔ اس دوران ایک خاتون نے اپنا واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ پہلے میرے شوہر شراب پیتے تھے، کام کرتے تھے لیکن گھر میں پیسے نہیں لاتے تھے، گھر کا ماحول خراب تھا، لیکن شراب بندی کے بعد جب وہ گھر آتے ہیں تو بازار سے سبزی سمیت دوسری چیزیں لاتے ہیں، خوش رہتے ہیں اور اب گھر کا ماحول اچھا ہے۔ ریاست میں کاروبار بہتر ہو رہا ہے۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ شراب بندی کے بعد سیاح ریاست میں نہیں آئیں گے لیکن پابندی کے بعد سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سماج کے 90 فیصد لوگ درست ہیں، 10 فیصد لوگ گڑبڑی پھیلانے والے ہیں۔ ریاست میں شراب پر پابندی کے قانون پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 2018 میں سروے سے معلومات حاصل ہوئی کہ 1 کروڑ 64 لاکھ لوگوں نے شراب پینا چھوڑ دیا ہے۔ حال ہی میں چانکیا لاء یونیورسٹی، پٹنہ کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 1 کروڑ 82 لاکھ لوگوں نے شراب پینا چھوڑ دیا ہے۔ بہار میں 99 فیصد خواتین اور 92-93 فیصد مردشراب پر پابندی کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شراب بندی کے بعد شراب کے دھندہ سے وابستہ لوگوں کو کام چھوڑنے پر مسلسل روزگاراسکیم کے ذریعے مدد کی جا رہی ہے، تاکہ وہ دوسرے کاموں میں شامل ہو کر اپنی روزی روٹی کما سکیں۔ ماحول میں تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ تاڑی کی جگہ نیرا کی پیداوار شروع کر دی گئی ہے۔ نیرا صحت کے لیے مفید چیز ہے۔ ہم نے ایک سیلف ہیلپ گروپ بنایا اور اس کا نام جیویکا رکھا۔ اس وقت کی مرکزی حکومت کے وزیر جے رام رمیش نے بہار آکر جیویکا کی بہت تعریف کی اور اسے پورے ملک میں ‘اجیویکا کے نام سے شروع کیا گیا۔ بہار میں 10 لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپس بنائے گئے ہیں، جن میں 1 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ خواتین شامل ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے لیے ڈریس اورسائیکل اسکیم شروع کی گئی تاکہ وہ بہتر طریقے سے تعلیم حاصل کر سکیں۔ باہر سے لوگ سائیکل اسکیم کو دیکھنے اور جاننے آئے تھے۔ بہار میں بھی ترقیاتی کام تیزی سے ہو رہے ہیں۔ ہم نے بہت بہتر کام کیے ہیں۔ ہم کام میں یقین رکھتے ہیں،تشہیر پہ نہیں۔پٹنہ میں بین الاقوامی سطح کا بہار میوزیم قائم کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے سال 2018 میں شراب نوشی سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے ایک مطالعہ کرنے کے بعد سروے رپورٹ شائع کی تھی۔ بتایا گیا کہ ایک سال میں 30 لاکھ افراد کی موت ہوئی، جن میں سے 5.3 فیصد اموات شراب پینے کی وجہ سے ہوئیں۔ 20 سے 39 سال کی عمر کے لوگوں میں، 13.5 فیصد اموات شراب نوشی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ خودکشی کے تمام واقعات میں 18 فیصد خودکشیاں شراب پینے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔شراب پی کر گاڑی چلانے سے27فیصد سڑک حادثات ہوتے ہیں۔ شراب پینے سے 200 قسم کی خطرناک بیماریاں بھی لاحق ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی تحریک آزادی کے دوران لوگوں کو سمجھاتے تھے کہ شراب بری چیز ہے، اس کا استعمال مت کرو۔ باپو نے کہا تھا کہ شراب نہ صرف لوگوں کا پیسہ چھین لیتئ ہے بلکہ بھی عقل بھی مفقود کر دیتی ہے۔ شراب پینے والا عفریت بن جاتا ہے۔
ہم نے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ اور باپو کے بیان کو ایک کتابچے میں شائع کیا ہے اور اسے تمام لوگوں تک پہنچا دیا ہے تاکہ وہ آگاہ ہو سکیں۔ آپ کتابچہ بھی دیکھیں گے۔ شراب پر پابندی کے ساتھ ساتھ بچوں کی شادی اور جہیز کے نظام کے مضر اثرات کا بھی اس میں ذکر ہے۔ شراب پر پابندی کے ساتھ ساتھ ہم بچوں کی شادی اور جہیز کے نظام کے خلاف مسلسل مہم چلا رہے ہیں۔ کئی ریاستی خواتین کی تنظیموں نے شراب بندی کے حوالے سے ہمیں مدعو کیا تھا۔ ہم ان میٹنگوں میں گئے اور اپنے خیالات پیش کیے اور کہا کہ شراب پینا بری چیز ہے۔ ہر جگہ پابندی کا نفاذ ہونا چاہیے۔
میٹنگ کے دوران بہار میں شراب بندی کے مطالعہ کے سلسلے میں آئے چھتیس گڑھ لیجسلیچر پارٹی کے وفد نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی مضبوط قوت ارادی کی وجہ سے بہار میں مکمل طور پر شراب بندی نافذ کی جا سکی ہے۔ عورتیں ہر جگہ شراب بندی کی تعریف کر رہی ہیں اور اس کے فائدے بتا رہی ہیں۔ لوگ آپ کے اچھے کاموں کی تعریف کر رہے ہیں۔ شراب بندی کی وجہ سے سماجی اور معاشی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ سماجی برائیوں سے نجات۔ سماج میں اچھا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ آپ کے اچھے کام کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔ باپو کے نظریات کو اپنا کر آپ آگے بڑھ رہے ہیں۔
