جھارکھنڈ میں شمال مشرقی علاقے کے سائبر پیس کلسٹر کا اعلان

سائبر کرائم کو روکنے کے لیے بیداری ضروری ہے: ونیت کمار
رانچی: سائبر کرائم پر قابو پانے اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کے مقصد سے تشکیل دی گئی تنظیم سائبر پیس کے بانی اور گلوبل صدر ونیت کمار نے کہا کہ سائبر کرائم کو روکنے کے لیے بیداری ضروری ہے۔ اگر لوگ چوکنا اور باخبر رہیں تو بڑی حد تک سائبر کرائم کی روک تھام ممکن ہے۔ سنیچر کو ہوٹل ریڈیسن بلو میں جھارکھنڈ میں شمال مشرقی علاقے کے سائبر پیس کلسٹر کا اعلان کرتے ہوئے مسٹر کمار نے کہا کہ سائبر کرائم کے متاثرین کو سائبر پولیس اسٹیشن یا متعلقہ اداروں میں بلا تاخیر شکایت درج کرانی چاہیے۔ وہیںاگر پولیس بھی فوری ایکشن لے تو سائبر کرائم پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے اور سائبر کریمنلز کی فوری گرفتاری ممکن ہوسکتی ہے۔ بصورت دیگر دیر سے آنے والی شکایت کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔جھارکھنڈ میں سائبر کرائم کو کنٹرول کرنے سے متعلق سیمینار کا انعقاد سائبر پیس کے زیراہتمام یوکے انڈیا سائبر سیکیورٹی کوآپریشن، برطانوی ہائی کمیشن کے تعاون سے کیا گیا۔ مسٹر کمار نے کہا کہ آن لائن جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ سائبر کرائم روک تھام کیلئے سائبرپیس مسلسل کوشش کر رہا ہے۔ اس موقع پر ایمیٹی یونیورسٹی کے رجسٹرار پربھاکر ترپاٹھی نے کہا کہ مشترکہ کوششوں کے ذریعے سائبر کرائم کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ رانچی کے ممبر پارلیمنٹ سنجے سیٹھ، آئی پی ایس آفیسر آر کے ملک، ایف جے سی سی آئی کے صدر کشور منتری سمیت دیگر تنظیموں سے وابستہ لوگوں نے اس سیمینار میں شرکت کی اور اپنے تجربات کا تبادلہ خیال کیا۔ سائبر پیس کے بانی اورگلوبل صدر ونیت کمار نے کہا کہ جھارکھنڈ میں سائبر حملے بڑھ رہے ہیں۔ اس بین الاقوامی کلسٹر کے ذریعے، ہم سائبر سیکیورٹی حب کے لیے گیم چینجر بن سکتے ہیں۔ بہت سے سائبر جرائم سماج کو بڑے پیمانے پر متاثر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر سب کچھ ممکن نہیں ہے۔ اس میں غیر سرکاری سطح پر بھی کوشش ضروری ہے۔ انہوں نے تعاون پر برطانوی ہائی کمشنر کا شکریہ ادا کیا۔پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمیشن کے پیٹر کک نے کہا کہ جب برطانیہ ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کرے گا تو چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ سائبر اسپیس کی کوئی سرحد نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے سماج کی حفاظت کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وہیں پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے رانچی ممبر پارلیمنٹ سنجے سیٹھ نے کہا کہ جھارکھنڈ کا جمتارا ضلع دھوکہ دہی کی وجہ سے سائبر کرائم کے لیے مشہور ہے۔ سائبر فراڈ ہندوستان کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔ دھوکہ باز چھوٹے دیہاتوں میں بھی سائبر کرائم کر رہے ہیں۔ تیزی سے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹلائزیشن کی وجہ سے سائبر کرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔پروگرام کا آغاز قومی ترانے سے ہوا۔ ایمٹی یونیورسٹی کے رجسٹرار پربھات ترپاٹھی نے خطبہ استقبالیہ دیا۔ اس موقع راکیش مہیشوری، ڈاکٹر سنگیتا لاہا، ڈاکٹر سومین کنرار، راجیو سنگھ، گنیش ریڈی، نوین کمار سنگھ سمیت دیگر شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی۔سابئیرپیس پروگرام میں آٹوبوٹ انفوسیک اور ایمیٹی یونیورسٹی نے بھی تعاون کیا۔

About awazebihar

Check Also

منی پور میں دیہات پر حملہ، 25 دہشت گرد گرفتار، سیکورٹی سخت

امپھال، 29 مئی (یو این آئی) مسلح دہشت گردوں نے پیر کو منی پور کی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *