قاضی عبدالودود کی خدمات وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ اہم اور وقیع ثابت ہو رہی ہے : پروفیسر امتیاز احمد

پٹنہ (پریس ریلیز) قاضی عبدالودود کا نام ادبی و لسانی تحقیق کے شعبے میں نہایت ہی معتبر اور مقتدر ہے۔ انہوں نے تحقیق کے میدان میں بڑی جانفشانی اور عرق ریزی کے ساتھ کام کئے اور اصولِ تحقیق کے اعلیٰ معیار پر اپنی تحقیقی کاوشوں کو پیش کرکے اردو زبان میں معتبر اور مستند تحقیق نگاری کی بہترین مثال قائم کی۔ انہیں اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں یکساں قدرت اور مہارت حاصل تھی۔ قاضی عبدالودود نے شعبہ ¿ تحقیق میں عالمی سطح پر اپنی ایک امتیازی شناخت قائم کی۔ انہوںنے تحقیق کے لئے جو سخت اصول اور میزان وضع کئے اور اردو تحقیق کو جو معیار اور اعتبار عطا کیا وہ سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ قاضی عبدالودود آج بھی بین الاقوامی سطح پر اردو کے سب سے بڑے محقق تسلیم کئے جاتے ہیں۔ بلا شبہ ریاستِ بہار کو ان کی ذات اور ان کی تحقیقی نگارشات پر فخر ہے۔ان خیالات کا اظہار اردو ڈائرکٹوریٹ ، محکمہ کابینہ سکریٹریٹ ،بہار کے زیر اہتمام نہرو پتھ، بیلی روڈ،پٹنہ میں واقع بہار ریاستی آرکائیو ڈائرکٹوریٹ(ابھیلیکھ بھون ) کے احاطے میں واقع کانفرنس ہال میں منعقد قاضی عبدالودود یادگاری تقریب میں دانشورانِ اردو نے اپنے مقالے میں کیں۔ تقریب کا آغاز شمع افروزی کے ذریعہ ہوا۔ تقریب کی صدارت پروفیسر امتیاز احمد ، سابق ڈائرکٹر ، خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری،پٹنہ نے کی۔ اس سے قبل پروگرام میں استقبالیہ و تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے اردو ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر احمد محمود نے تمام شرکاء،مہمانوں اور صحافت سے جڑے ہوئے سبھی لوگوں کا خیر مقدم کیا اور ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ ڈائرکٹر موصوف نے قاضی عبدالودود یادگاری تقریب اور اس طرح کی دیگر یادگاری تقریبات کے انعقاد کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔انہوں نے قاضی عبدالودود کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہار کے ایسے سپوت تھے جن کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تحقیق کے میدان میں شناخت ملی۔وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ ادبی و لسانی تحقیق میںان کا قد ملکی و بین الاقوامی سطح پر بہت اونچا ہے ۔وہ اردو، انگریزی اور فارسی زبانوں کے عالم تھے۔ڈائرکٹر موصوف نے یادگاری تقریبات کے انعقاد کی غرض و غایت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اردو ڈائرکٹوریٹ فروغ اردو کے لئے ہر سطح سے کوشاں ہے۔ حکومت بہار کی لسانی پالیسی کے تحت اردو ڈائرکٹوریٹ کے زیر اہتمام فروغ اردو کے لئے مختلف طرح کے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔ اردو ڈائرکٹوریٹ کے اہم ترین پروگرام آن لائن اردو لرننگ کورس کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اردو لرننگ کورس پہلے آف لائن موڈ میں سکریٹریٹ اور پٹنہ کے اطراف میں رہنے والے افسران اور اردو شائقین محدود تعداد کے ساتھ اردو سیکھ پاتے تھے ۔کووِڈ کے دوران جب کوئی پروگرام نہیں ہو رہے تھے اس دوران اردو لرننگ کورس کے فائدے کو دیکھتے ہوئے بڑوں کے مشورے سے آن لائن موڈ میں جاری رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا جو نہایت ہی مفید اور اردو شائقین کی خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ بن رہا ہے۔ ابھی حال ہی میں آن لائن اردو لرننگ کورس کا پانچواں بیچ مکمل ہوا ہے۔ مکمل ہو چکے پانچویں بیچ سے اردو سیکھ چکے سبھی فارغین کو ایک شاندار پروگرام منعقد کرکے ان کو سند دے کر اُن کی عزت افزائی کی جائے گی۔ اردو ڈائرکٹوریٹ کے زیر انتظام چل رہے آن لائن اردو لرننگ کورس سے اب نہ صرف بہار بلکہ ملک کے دوسرے صوبوں اترپردیش، راجستھان، پنجاب، دہلی اورچنڈی گڑھ وغیرہ سے اردو سیکھنے کے خواہش مند لوگ آن لائن موڈ سے جڑ کر اردو سیکھنے کی خواہش کو بڑی آسانی سے پوری کر پا رہے ہیں۔ آن لائن اردو لرننگ کورس کے جہاں کئی فائدے ہےں، وہیںیہ کورس سماجی ہم آہنگی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کو سبھی طبقوں میںزیادہ سے زیادہ پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اردو زبان کی اصل خدمت ہے۔ڈائرکٹر موصوف نے کہا کہ ہم لوگ دانشوران اردو اور اردو سے محبت کرنے والے لوگوں کے مشورے اور ان کے تعاون سے بڑے پیمانے پر جشن اردو پروگرام کے انعقاد کا مئی کے مہینے میں ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کے شاد عظیم آبادی یادگاری تقریب کے ساتھ بڑے پیمانے پر مشاعرے کا انعقاد کریں گے۔ قاضی عبدالودود یادگاری تقریب کی صدارت فرما رہے پروفیسر امتیاز احمد نے تینوں مقالہ خواں عارف حسن وسطوی،معروف ناقدو ادیب ،حاجی پور، ویشالی، ڈاکٹر ریحان غنی،معروف ادیب ، محقق و صحافی، پٹنہ اور ڈاکٹر نسیم اختر،معروف ناقد، ادیب و محقق، پٹنہ کے پڑھے گئے مقالوں پر مختصر مگر جامع تبصرہ پیش کیا۔صدر موصوف نے قاضی عبدالودود کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پرانی روایتوں کو توڑ کر تحقیق کے اعلیٰ معیارقائم کئے اور تحقیق کے میدان میں وہ معیار قائم کئے جو عالمی ادب میں تسلیم شدہ ہیں۔ پروفیسر گیان چند کے حوالے سے قاضی عبدالودود کے بارے میں کہا کہ وہ ہمہ وقتی اور ہمہ عمری محقق تھے ۔حقائق کی تلاش میں محنت کا جو غیر معمولی معیار قاضی صاحب نے قائم کیا ہے اس کی وجہ سے وہ مثالی محقق کہے جا سکتے ہیں۔وہ سو فیصدی پکی شہادت کے بغیر کسی بات کو نہیں مان سکتے۔ان کے اصول سخت ہیں لیکن مکمل ہیں۔ قاضی صاحب کی خدمات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ اہم اور وقیع ثابت ہو رہی ہیں۔قاضی عبدالودود یادگاری تقریب کی نظامت حسیب الرحمن انصاری نے بحسن خوبی انجام دی۔ دوسرے اجلاس بزم سخن کے تحت محترمہ شاذیہ ناز، پٹنہ،جناب نصر عالم نصر، پٹنہ جناب کاظم رضا، پٹنہ، جناب چونچ گیاوی،پٹنہ،جناب اصغر حسین کامل، پٹنہ،جناب عطا عابدی،پٹنہ، منیر سیفی،پٹنہ،جناب متین سہسرامی،سہسرام،جناب اثر فریدی،پٹنہ کے کلام سے سامعین خوب محظوظ ہوئے اور داد و تحسین پیش کیا۔ بزم سخن کی صدارت ڈاکٹر شکیل معین،مشہور ومعروف شاعر و ادیب،بگہا، مغربی چمپارن نے فرمائی۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے پرویز اختر، سابق آئیپیایس آفیسر،پٹنہ نے شرکت کی اور شاندار نظم پیش کیا جبکہ بزم سخن کی نظامت کی ذمہ داری محمد شکیب ایاز نے احسن طریقے سے انجام دی۔تقریب میں راجدھانی پٹنہ سے کثیر تعداد میں عمائدین اور ادبی شخصیتوں کی شرکت نے قاضی عبدالودود یادگاری تقریب و بزم سخن کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ تقریب اردو ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر احمد محمود کے تشکراتی کلمات کے ساتھ ختم ہوا۔

 

About awazebihar

Check Also

بی جے پی کے کہنے پر ریزرویشن کے خلاف عرضی داخل کی گئی: تیجسوی

پٹنہ۔(اے بی این ) نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی پرساد یادو نے بی جے پی پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *