پٹنہ ، 16 مارچ (اے بی این ): ریاست میں صنعتوں کی تازہ ترین صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر صنعت سید شاہنواز حسین نے اسمبلی احاطہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتےہوئے کہا کہ ریاست میں آج صنعتیں سست پڑ گئی ہیں۔ صنعت اور کارخانے لگانے والے لوگ ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں۔
انہیں لالو راج کا تجربہ ہے ۔ انہیںیہ خوف ستا رہا ہے کہ اگر وہ بہار میں سرمایہ کاری کریں گے اور اگر لوگ پرانی شکل میں آئیں گے تو ہماری تجارت کا کیا ہوگا ہمارے سرمایہ کا کیا ہوگا۔ صورتحال یہ ہےکہ لوگ گھر سے نکلتے ہیں اور پل پر جاتے ہی غائب ہو جاتےہیں۔ رکن اسمبلی تک کا اغوا ہو جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں لوگ کیا یہاں آنا چاہیں گے۔ ہماری پڑوسی ریاست اتر پردیش میں سرمایہ کاروں کی قطار لگی ہوئی ہےاور ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمار ی مدت کار میں 17 ایتھانال پلانٹ لگائے گئے تھے صرف افتتاح باقی تھا۔ ہمارے دور میں 36 ہزار کروڑ کےسرمایہ کاری کی تجویز کچھ ہی دنوں میں مل گئی تھی۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ موجودہ حکومت کی سات ماہ میں حصولیابی کو بتائے ۔ ان 7 ماہ میں کتنے سرمایہ کار آئے اور کتنی انویسٹر میٹ ہوئی ۔ انہوں نے موجودہ اسمبلی کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ اسپیکر کے ذریعہ ایک دلت رکن اسمبلی کو معمولی سے بات پر معطل کیا جانا غیر مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے رہنما و سابق اسپیکر نے ایسا رویہ کبھی نہیں اپنایا تھا۔ اس وقت 13 سے 14 ارکان اسمبلی نے ایسارویہ اختیار کیا تھا۔ لیکن انہیں سزا نہیں دی گئی تھی۔ حالانکہ اسمبلی اسپیکر نے بی جے پی کے ارکان اسمبلی کی معطلی واپس لے کر بی جے پی کو بھی ایوان میں بلا لیا ہے۔ شاہنواز حسین نے کہا کہ ہمارے دور میں بہار کےصنعتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا تھا۔