Breaking News

اسمبلی میں بی جے پی اراکین نے نظم ونسق کی خراب صورتحال پر ہنگامہ کیا

پٹنہ، 20 مارچ (اے بی این) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین نے ریاست میں امن و امان کی خراب صورتحال پر آج بہار قانون ساز اسمبلی میں ہنگامہ کیا۔ سموار کو جیسے ہی اسمبلی میں کارروائی شروع ہوئی، اپوزیشن لیڈر وجے کمار سنہا نے ریاست میں امن و امان کی خراب صورت حال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ طالب علم تشار کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا اور بلڈر سے دو کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اغوا کے اور بھی کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ ریاست میں اغوا اوررنگداری کی صنعت واپس لوٹ آئی ہے۔ پورے بہار میں خوف کا ماحول بن رہا ہے۔ حکومت کو اس کا جواب دینا چاہیے۔ مسٹر سنہا نے کہا کہ غیر موسمی بارش اورژالہ باری کی وجہ سے کسانوں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ حکومت اس پر بھی سروے کر اکر معاوضہ دے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان دونوں موضوعات پر ایوان میں جواب دے۔ اسمبلی کے اسپیکر اودھ بہاری چودھری نے اس کے بعدوقفہ سوال و جواب شروع کرنے کا اعلان کیا، تب بی جے پی کے اراکین نے ایوان میں امن و امان کے مسائل پر حکومت سے جواب کا مطالبہ کرتے ہوئے شور مچانا شروع کردیا۔ اس پرا سپیکر نے کہا کہ آپ نے اطلاع دی ہے اور حکومت نے بھی اسے قبول کرلیا ہے۔ اب مختصر سوالات ہونے دیں۔ اسپیکر نے مختصر سوال پوچھنے پر بی جے پی کے سنجے سراؤگی کا نام لیا۔ادھر بی جے پی کے دیگر اراکین شور مچاتے ہوئے ایوان کے بیچ میں آگئے۔ شور اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے جب مسٹر سراؤگی ضمنی سوال نہیں پوچھ سکے تو اسپیکر نے سوال پوچھنے کے لیے ایک اور رکن کا نام پکارا۔ کچھ دیر تک نعرے لگانے کے بعد بی جے پی کے اراکین اپنی نشستوں پر لوٹ گئے، تب پھر مسٹرسراؤگی نے ضمنی سوال پوچھنے کی اجازت چاہی، لیکن اسپیکر نے انہیں اجازت نہیں دی۔
ایک بار پھر ستارہ سوال کے جواب کے دوران اپوزیشن لیڈر وجے کمار سنہانے مظفر پور واقعہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر کے ملوث ہونے کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ کو اس موضوع پر ایوان میں جواب دینا چاہئے۔ اس پر اسپیکر نے کہا کہ اس موضوع کواٹھانے کیلئے یہ مناسب وقت نہیں اور انہیں اپنی نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔ وقفہ سوال و جواب ختم ہونے کے بعد جب اسپیکر اودھ بہاری چودھری نے تحریک التوا کو مسترد کر دیا تو اپوزیشن لیڈر وجے کمار سنہا نے ایک بار پھر مظفر پور واقعہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر کے ملوث ہونے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ یہ معاملہ جب پہلے ایوان میں اٹھایا گیا تھا اور تب وزیر اعلیٰ نے اس سے متعلق تمام دستاویزات طلب کئے تھے۔ پھر ہم لوگوں نے وہ دستاویزات بھی انہیں فراہم کیں لیکن اس کے بعد حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی اس پر کوئی جواب دیا گیا۔
مسٹر سنہا نے کہا کہ وزیر پر یہ الزام ہے کہ وہ متاثرہ خاندان کو دھمکی دے رہے ہیں کہ بیٹے کو تو قتل کر یا گیا ہے، اب داماد کابھی قتل کردیںگے۔ حکومت اس معاملے پر ایوان میں جواب دے۔ اپوزیشن لیڈر کے اس مطالبے کی حمایت میں بی جے پی کے دیگر اراکین نے بھی اپنی نشستوں سے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔
بی جے پی کے تارکشور پرساد نے بھی حکومت سے جواب دینے کا مطالبہ کیا تو اسپیکر نے ان سے کہا کہ آپ نائب وزیراعلیٰ رہے ہیں، بغیر تیاری کے کوئی کیسے جواب دےگا، ایسا ہوتا ہے کیا؟ یہ اصول نہیں ہے، آپ لوگوں نے حکومت کی توجہ اس طرف مبذول کرائی ہے اور حکومت وقت آنے پر ضرور جواب دے گی۔
اس پر بی جے پی اراکین نے کہا کہ ریاست میں اغوا اور قتل کے واقعات ہو رہے ہیں۔ رنگداری کی مانگ کی جارہی ہے لیکن حکومت خاموش بیٹھی ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ زیرو آور جاری ہے اور کوئی رکن قواعد و ضوابط کو توڑنے کی کوشش نہ کرے۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان کئی اراکین نے زیرو آور نوٹس پڑھ کر سنایا۔ دوسری طرف کچھ دیر شور مچانے کے بعد بی جے پی ممبران خاموشی سے بیٹھ گئے۔

 

About awazebihar

Check Also

فتویٰ پر عمل قرآن و حدیث پر عمل کرنے کے مترادف ہے

  مدرسہ معہدالقرآن ، بنڈلہ گوڑہ حیدرآبادمیں دارالافتاء کے آغاز پر علماء کرام کا خطاب …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *