پٹنہ، 20 / مارچ (اے بی این) جنتادل یونائٹڈ کے سرکردہ رہنمااور سینئر رکن کونسل پروفیسر غلام غوث نے سوموار کو ایوان میں وزیر توانائی وجندر پرساد یادو کے ذریعہ محکمہ توانائی کے لیے تقریباً 12 ہزار کروڑ روپے کے مطالبات زر کی تجویز پیش کئے جانے کے بعد ایوان میں ہوئی بحث میں حصہ لیتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا کہ ملک میں یکساں سول کوڈ نہیں بلکہ یکساں بجلی شرح نافذ کی جائے ، جس کی شدید ضرورت ہے جبکہ یکساں سول کوڈ کی قطعی ضرورت نہیں۔ کثرت میں وحدت والے اس ملک میں سبھی ذات اور مذہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں جہاں یکساں سول کوڈ کی بات کرنا سراسر غلط ہے۔ اگر مرکزی حکومت وَن نیشن- وَن راشن کارڈ اور وَن نیشن-وَن ٹیکس کی بات کرتی ہے تو پھر اُسے وَن نیشن-وَن بجلی ٹیرف کی بھی بات ضرور کرنی چاہیے جس کا مطالبہ وزیراعلیٰ نتیش کمار عرصہ دراز سے کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی دوہرے کردار والی پارٹی ہے جس کے قول و فعل میں مکمل تضاد ہے۔ بی جے پی نے پہلے ملک کے مسلمانوں کو پاکستانی جاسوس اور دہشت گرد قرار دیا لیکن اب وہ مسلمانوں کو پرموشن دے کر آئی ایس آئی ایجنٹ کہہ رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان شروع سے آج تک ہمیشہ سچا محب وطن رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ بی جے پی محبوبہ مفتی کو کبھی دہشت گرد کہتی تھی اور پھر اسی کے ساتھ مل کر کشمیر میں حکومت بھی بنالی، آخر یہ کیسا کردار ہے؟
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار اپنی مضبوط قوت ارادی کے ساتھ مرکز سے مہنگی بجلی کی خریداری کرکے بہار کے عوام کو سستی بجلی مسلسل کئی برسوں سے دستیاب کرا رہے ہیں اور محدود وسائل اور مرکز کے عدم تعاون کے باوجود سخت جدوجہد کرکے انہوں نے پورے بہار کو روشن کردیا ہے جہاں ہر گھر بجلی کے نشانہ کو پورا کرلیا گیا ہے۔ یہ ایک انقلابی قدم ہے جس کی پورے ملک میں صرف حمایتی نہیں بلکہ مخالفین بھی ستائش کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر توانائی وجندر یادو سماجی تحریک کے علمبردار ہیں جن کے اندر بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں اور انہوں نے اپنی ان صلاحیتوں کا محکمہ توانائی میں زبردست مظاہرہ کیا ہے، جس کا جواب پورا بہار ہے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ مرکزی حکومت کی مختلف بجلی کمپنیوں کے ذریعہ جہاں ایک طرف اترپردیش کو 4.06 روپے، جھارکھنڈ کو 3.87 روپے اور مغربی بنگال کو 3.41 روپے فی یونٹ کی شرح سے بجلی فروخت کی جارہی ہے وہیں ملک میں سب سے پسماندہ ریاست بہار کو 5.24 روپے فی یونٹ کی شرح سے بجلی فروخت کی جارہی ہے۔ آخر اس طرح کی ناانصافی بہار کے ساتھ کیوں کی جارہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی بھی ریاست سے بہار کے لوگوں کی قربانیاں زیادہ ہیں جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ پروفیسر غوث نے کہا کہ بجلی رہنما سید شاہنواز حسین اور ڈاکٹر سنجے پاسوان جیسے کمزور طبقے کے رہنمائوں کو پارٹی نے ڈیموشن کرکے مرکز سے بہار میں پہنچا دیا، یہی بی جے پی کا نیا کردار ہے۔ اس پر شاہنواز حسین نے بھی مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر توانائی وجندر یادو ان کے لیے بہت قابل احترام ہیں کیونکہ وہ وجندر بابو کے ووٹر ہیں، اس پر پروفیسر غوث نے کہا کہ شاہنواز بھائی آپ ان کے ووٹر ہیں اور ہم لوگ سپورٹر ہیں۔ آنکھیں کھولیں، دنیا دیکھیں، شاہنواز بھائی، حقیقی بات اپنے ساتھیوں کو ضرور سمجھائیں۔ بہار میں کسانوں کو 70 پیسے فی یونٹ کی شرح سے بجلی دستیاب کرائی جارہی ہے، اس پر بھی شاہنواز حسین نے کہا کہ صنعت کے شعبہ کو بھی بجلی کی شرح میں رعایت دی جائے، اس پر بھی انہوں نے کہا کہ ایک تو اقلیت اور اس میں بھی انتہائی پسماندہ طبقہ سے تعلق ہے، اس پر بی جے پی اراکین نے کہا کہ اب تو وزیراعظم نریندر مودی پسماندہ مسلمانوں کو حق و انصاف دلا رہے ہیں تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پسماندہ مسلمانوں کی حمایت کی بات صرف چناوی چھلاوا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ مرکز سے جو رقم بہار کو ملتی ہے وہ کوئی بھیک نہیں بلکہ ہمارا حق ہے اور جو ہم ٹیکس کی شکل میں ادا کرتے ہیں اسی کا حصہ ہمیں واپس کیا جاتا ہے۔ بہار کوئی چین کی ریاست نہیں ہے۔ انہوں نے حزب مخالف بی جے پی سے اپیل کی کہ بہار کی ترقی کے لیے پارٹی سطح سے اوپر اٹھ کر متحد و منظم ہوجائیں۔ بی جے پی رکن ڈاکٹر پرمود کمار نے جے ڈی یو رکن کے ذریعہ مسلمانوں کو بی جے پی کی جانب سے دہشت گرد یا پاکستانی جاسوس قرار دیے جانے پر سخت اعتراض ظاہر کیااور کہا کہ وزیراعظم مودی نے اعلان کر رکھا ہے کہ مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں سائنس ہونا چاہیے۔ صدرنشیں پروفیسر رام بلی چندرونشی نے انہیں اپنی بجٹ تقریر میں ’گاگر میں ساگر‘ سمودینے کی اپیل کی۔ وزیر توانائی وجندر پرساد یادو نے ایوان سے گذارش کی کہ محکمہ توانائی کے لیے 11536کروڑ 83 لاکھ 67ہزار روپے کا بجٹ منظور کیا جائے اس پر چیئرمین دیویش چندر ٹھاکر نے ایوان کی رضامندی سے محکمہ توانائی کے بجٹ کو منظوری فراہم کردی ۔ قبل ازیں بحث میں بی جے پی رکن ہری سہنی، کانگریس رکن ڈاکٹر سمیر کمار سنگھ، جے ڈی یو رکن للن کمار شراف، بی جے پی رکن جنک رام، جے ڈی یو رکن نیرج کمار، ڈاکٹر اجئے کمار سنگھ، بی جے پی رکن پروفیسر ڈاکٹر راجندر پرساد گپتا وغیرہم نے بھی حصہ لیا۔