گلبرگہ کے سینئیر صحافی حکیم شاکر کی 55سالہ خدمات پر سپاس نامہ اور کیسۂ زر کے ساتھ تہنیت کی پیشکشی 

رکن اسمبلی کنیز فاطمہ، ڈاکٹر وہاب عندلیب،انجنئیر اکرم نقاش، ڈاکٹر اطہر معز، اورشاہ نواز خان شاہین و دیگر کا خطاب
 
 
گلبرگہ 20مارچ: جناب حکیم شکار کو مختلف کار کردگیوں میں اولیت حاصل رہی ہے۔ انھوں نے1970میں گلبرگہ سے اردو کا اولین روزنامہ سلامتی کے نام سے جاری کیا تھا۔ گلبرگہ کے قدیم اور فعال ادارہ انجمن ترقی اردو کی شاخ گلبرگہ سے نوجوان قلم کاروں کو جوڑنے کا کام ان کے اداریوں نے خوب کیا۔ انجمن کے باب میں اس کی اولیت کا سہرا بھی ان ہی کے سر جاتا ہے۔ یہ انجمن  ترقی اردو ہند گلبرگہ کے  مختلف عہدوں پر ایک عرصہ تک کار کرد رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مہمان خصوصی ڈاکٹر وہاب عندلیب سابق صدر نشین کرناٹک اردو اکیڈمی نے محبان حکیم شاکر کے زیر اہتمام  پام گرین گارڈن ریسٹورینٹ گلبرگہ میں 19مارچ کو  سینئیر صحافی جناب حکیم شاکر کی 55سالہ خدمات کے اعتراف کے ضمن میں منعقدہ ایک تہنیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ 55سال کا عرصہ کوئی معمولی مدت نہیں ہوتی۔ میدان صحافت سے ان کے عشق نے ان سے شعر و ادب کی غیر معمولی رغبت و تعلق کو ختم کردیا۔ 
جلسہ کے آغاز کے میں محبان حکیم شاکر کی جانب سے مہمان خصوصی محترمہ کنیز فاطمہ رکن اسمبلی شمال، گلبرگہ کے ہاتھوں جناب حکیم شاکر کی خدمت میں سپاس نامہ، یادگاری تحفہ اور ایک لاکھ پچیس ہزار روپئے کیسۂ زر پیش کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ حکیم شاکر صاحب گلبرگہ کے معتبر اور ود دار صحافی ہیں۔ ان کی خدمات سے ریاست کے صحافتی اور سماجی و ادبی حلقے خوب واقف ہیں۔ جناب حکیم شاکر میرے شریک حیات ممتاز قائد الحاج قمر الاسلام صاحب کے ہم جماعت رہے ہیں۔ میں اس موقع پر محبان حکیم شاکر اور جناب حکیم شاکر کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ اہل علم و فن کی قدر دانی ہماری سماجی و ملی ذمہ داری بنی رہیگی۔صدر اجلاس جناب شاہ نواز خان شاہین نے اپنے خطاب میں کہا کہ جناب حکیم شاکر کے اعتراف خدمات کے اس تہنیتی اجلاس کا انعقاد بھی ہماری خوش بختی  ہے۔ انھوں نے شرکائاجلاس کے مضامین  و اظہار خیال پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کو مبارک باد پیش کی جناب شاہ نواز خان شاہین نے جناب حکیم شاکر کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روزنامہ سلامتی گلبرگہ کا پہلا صحافتی مکتب رہا ہے۔ ممتاز شاعرانجنئیر اکرم نقاش  کے خاکہ اور ڈاکٹر اطہر معز مدیر روزنامہ کے بی این ٹائیمس کے مضمون کو خوب سراہا۔انھوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر وہاب عندلیب اور محترمہ کنیز فاطمہ کی اس اجلاس میں شرکت ہمارے لئے ہمت افزائی اور افتخار کا باعث ہے۔ انجنئیر اکرم نقاش نے جناب حکیم شاکر کی شاعرانہ اہمیت اور صحافتی خدمات پر بے حد دلچسپ اور پر مغز خاکہ پیش کیا۔ انھوں نے اپنے خاکہ میں جناب حکیم شاکر اور ممتاز ادیب و نقاد شمس الرحمٰن فاروقی کے مراسم کا ذکر کیا۔ اکرم نقاش نے اہپنے خاکہ میں جناب حکیم شاکر کے ظاہری اطوار اور باطنی صفات کا خوب صورت پیرایہ میں اظہار یا جس کی سامعین نے دلچسپی کے ساتھ سماعت کی۔ انھوں نے خاکہ میں جناب حکیم شاکر کی شخصیت اور فن اور ان کے صحافتی اختصاص کا ذکر کرکیا۔ 
ڈاکٹر اطہر معز نے جناب حکیم شاکر پر مفصل مضمون سنایا جس میں انھوں نے جناب حکیم شاکر سے اپنے مراسم کا ذکر کرتے ہوئے ان کے طاحسن طریقہ کار کی خوب ستائش کی اور نوجوانوں کی تربیت کے ضمن میں حکیم شاکر کے حسن سلوک، نرم روی اور خوش گفتاری کا ذکر کیا۔ انھوں نے روزنامہ سلامتی اور کے بی این ٹائیس میں حکیم شاکر صاحب کے ساتھ گزرے وقت کو اپنے لئے تربیت گاہ کہا۔ ڈاکٹر اطہر معز نے جناب حکیم شاکر کی انسانیت نوازی، رحم دلی اور خوش خلقی کو فی زمانہ ایک نعمت قرار ددیا۔ جناب حکیم شاکر نے اپنے اعزاز میں تہنیتی جلسہ منعقد کرنے کے لئے اپنے تمام محبان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ یکم اپریل 1946کو گلبرگہ میں ان ی پیدائیش ہوئی۔ ان کے والد ڈاکٹر فتح محمد صاحب بھی ایک شاعر تھے۔ اور والدہ محترمہ محبوب بیگم صاحبہ ایک اسکول کی صدر معلمہ تھیں۔ سابق ارکان اسمبلی الحاج قمر الاسلام اور قیصر محمود منیار ہائی اسکول تک ان کے ہم جماعت رہے ہیں۔ افسانہ نگار ڈاکٹر اکرام باگ، شاعر تقی الحسینین عابدی، امجد علی انصاری بندہ نوازی، لیکچرر محمد اقبال چلبل ان کے ہم جماعت رہے ہیں۔ دھارواڑ واڑ یونیورسٹی سے انھوں نے اردو میں ایم اے کیا ہے۔ نہایت کم عمر میں انھوں نے الہ آباد اور لکھنو ء میں ممتاز نقاد، شاعر و ادیب جناب شمس الرحمٰن فاروقی صاحب سے لکھنؤ اور الہ آباد میں ملاقاتیں کی تھیں۔ ماہنامہ شب خون،،، تحریک و مورچہ وغیرہ میں ان کی غزلیں نظمیں اور افسانے شائع ہوئے ہیں۔  دکنی کے ممتاز شاعر حضرت سلیمان خطیب، حمید الماس، شور عابدی، سرور مرزائی،، ممتاز ادیب جناب وہاب عندلیب  سابق صدر کرناٹک اردو اکیڈمی،، شاعرخمار قریشی، بدر مہدی، مخدوم محی الدین، سلیمان اریب، اور صلاح الدین نیر وغیرہ سے بھی ان کی ملاقاتیں رہی ہیں۔ روزنامہ سیاست کے مدیر اعلیٰ جناب عابد علی خان مرحوم ان کے فرزند موجودہ مدیر اعلی سیاست جناب زاہد علی خان، منیجنگ ایڈیٹر سیاست جناب ظہیر علی خان اور نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خان سے بھی ان کے روابط رہے ہیں۔ جناب  حکیم شاکر نے بتا کہ وہ گزشہ 25برسوں سے جناب وہاب عندلیب صاحب اور جناب محبوب حسین جگر صاحب کے کہنے پر روزنامہ سیاست کے لئے گلبرگہ سے خدمات انجام دیتے آرہے ہیں۔ؓؑؓؑبعض موقعوں پراہم خبریں وہ ملک کے دیگر اہم اخبارات کو بھی روانہ کرتے ہیں۔سابق برسوں میں  1968اور 1970کے دوران انھوں نے تجدید و تمجید اور محنت کے نام سے پندرہ روزہ اخبارات شائع کئے تھے۔ لیکن بعد ازاں 1970سے 1984تک گلبرگہ سے روزنامہ سلامتی شائع کرتے رہے۔ سلامتی گلبرگہ سے شائع ہونے والا پہلا روزنامہ رہا ہے۔ مالیہ کی عدم فراہمی اور تکنیکی بنیادوں کے سبب 1984میں اخبار کی اشاعت روک دینی پڑیتھیں جناب حکیم شاکر نے بتایا کہ 1990اور 1994کے دوران اپنے سعودی عرب میں قیام کے دوران انھوں نے وہاں کے انگریزی اخبار عرب نیوز اور عرب اخبار عکاظ کے لئے بھی خدمات انجام دی تھیں۔ روزنامہ عکاظ میں ان کی ترتیب کردہ خبریں اور مضامین اردو میں شائع ہوا کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب سے گلبرگہ واپسی کے بعد انھوں نے آل انڈیا ریڈیو گلبرگہ کے اردو سیکشن کے لئے جناب بشیر عارف پروگرام ایکزکیوٹیو آل انڈیا ریاڈیو گلبرگہ کی رہنمائی میں محب کوثر مرحوم، محمد عظمت محمد اورڈاکٹر پیرزادہ فہیم الدین کے ساتھ اردو پروگراموں کی تیاری اور براڈ کاسٹ میں حصہ لیا۔  انھوں نے کہا کہ گلبرگہ سے شائع ہونے والے روزنامہ انقلاب دکن کے چیف ایڈیٹر جناب محی الدین پاشاہ کے ساتھ بھی کچھ عرصہ تک انھوں نے صحافتی خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں وہ حضرت سیدشاہ خسرو حسینی صاحب قبلہ سجادہ نشین درگاہ بندہ نواز ؒ کے کہنے پر روزنامہخواجہ بندہ نواز ٹائیمز(کے بی این ٹائیمس) کے مدیر کی حیثیت سے اس کے چیف ایڈیٹر جناب سید شاہ تقی اللہ حسینی کے ساتھ کچھ عرصہ تک خدمات انجام دیں اور اس اخبار کے صفحات مں اضافہ کے ساتھ اسے رنگین ایڈیشن میں تبدیل کروادیا۔ جناب حکیم شاکر نے کہا کہ وہ آج بھی اردو صحافت و میڈیا سے وابستہ ہیں انھوں نے ارو میڈیا کے ذمہ داران، اردو کے شاعروں، ادیبوں، قلم کاروں،صحیفہ نگاروں سے درخواست کی کہ وہ قومی و ملی اتحاد کو فروغ دینے اور اردو صحافتی و ادب کے ساتھ ساتھ اردو تعلیم کو فروغ دینے پر بھی بھر پور توجہ دیتے رہیں 
اس موقع پر جناب حکیم شاکر نے اپنی اہلیہ محترمہ شریا شاہین صدیقی کی بھی ستائش کی کہ انھوں نے اپنی بہتر تربیت کے ذریعہ تین لڑکوں کو انجنئیر، ایک کو ڈاکٹر اور دو  صاحب زادیوں کو انجنئیر بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ان کے ایک فرزند  انجنئیرعبدالقدیر عرفان ساکن گلبرگہ کو بھی اردو شعر و ادب سے گہری دلچسپی ہے۔ بڑے فرزند انجنئیر عبادلخالق نعمان سعودی عرب میں ملازمت کررہے ہیں جب کہ ایک اور فرزند سیول انجنئیرفتح محمد رضوان گلبرگہ میں ہی بر سر کار ہیں۔ نھوں نے بتایا اکہ ان کے بڑے بھائیوں میں مرحومین ڈاکٹر عبالرحیم، ڈاکٹر عبدالکریم اور ماہر تعلیم جناب محمد عبدالعظیم شامل ہیں۔ سابق سجادہ نشین روضہ شیخ دکن گلبرگہ حضرت شیخ تاج الدین بابا جنیدی بھی ان کے ہم جماعت رہے ہیں۔آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے موجودہ  صدر ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے کو انھوں نے اپنے ہم جماعت دوستوں کے ساتھ مل کر کالج یونئین کے سیکریٹری کے طور پر منتخب کروایا تھا۔ ایک معنوں میں یہیں سے ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے کی قائیدانہ زندگی کی ابتداء ہوئی تھی۔انھوں نے کہا کہسابق وزیر کرناٹک جناب محمد علی صاحب مرحوم  اور سابق چیف منسٹر کرناٹک دھرم سنگھ صاحب سے بھی ان کی ملاقاتیں رہی ہیں۔  جناب حکیم شکار نے اپنے اعزاز میں منعقدہ جلسہ کے انعقاد کے لئے  مہمانان خصوصی محترمہ کنیز فاطمہ، ڈاکٹر وہاب عندلیب،عادل سلیمان سیٹھ  اورتمام عہدہ داران تنظیم محبان حکیم شاکر کے ساتھ ساتھ اپنے تمام احباب و رشتہ داران کا بھی شکریہ ادا کیا۔
۔جلسہ کے آغاز میں مہمان  خصوصی اور صدر جلسہ کی گل پوشی کے بعد جناب حکیم شاکر کے احباب اور رشتہ داران نے بکثرت گل پوشی کی۔ سینئیر صحیفہ نگاران حامد اکمل مدیر روزنامہ ایقان، ڈاکٹر امجد داغی، محبوب علی و دیگر ذمہ داران میڈیا کے علاوہ صد بہمنی فاؤنڈیشن گلبرگہ جناب رضوان الرحمٰن صدییقی مشہود اور ممتاز سماجی خدمت گزار ساجد رنجولوی، عبدالعزیز خرادی، اقباال احمد لعل احمد گیاریج و بھی اس تہنیتی تقریب میں شریک تھے۔ مولانا محمد نوح نے اجلاس کے انعقاد میں تعاون کرنے والے تمام محبان حکیم شاکر کا شکریہ ادا کیا۔ مولانا نوح کے شکریہ پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس میں خواتین کی بھی کثیر تعداد موجود تھی۔ شرکاء اجلاس نے ممتاز شاعر،ماہر تعلیم ومحب حکیم شاکر جناب اسد علی انصاری کی مصروفیات کے سبب جلسہ میں عدم شرکت شدت کے ساتھ محسوس کی۔

About awazebihar

Check Also

شری رام کے بعد کانگریس کو ہنومان سے بھی پریشانی: مودی

وجئے نگر، 2 مئی (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پارٹی کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *