پٹنہ، 24 مارچ (اے بی این) بہار قانون ساز اسمبلی میں آج اپوزیشن جماعت کے اراکین ریاست میں بجلی کی بڑھتی ہوئی شرح کو واپس لینے اور عظیم اتحاد حکومت میں شامل کانگریس کے اراکین اظہار رائے کی آزادی کے مسئلہ پر خصوصی بحث کے لئے آمنے سامنے آگئے۔ جمعہ کو اسمبلی میں کارروائی شروع ہوتے ہی حکمراں جماعت کے اراکین نے اظہار رائے کی آزادی کے مسئلہ پر خصوصی بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان میں شور مچانا شروع کردیا۔ اسپیکر اودھ بہاری چودھری کی توجہ اپنے مطالبے کی طرف مبذول کرانے کے لیے کچھ اراکین اچانک پوسٹر اور بینرز لے کر ایوان کے وسط میں آگئے۔ اس دوران اپوزیشن لیڈر وجے کمار سنہا اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ-لیننسٹ (سی پی آئی-ایم ایل) کے ایم ایل اے محبوب عالم نے بیک وقت اپنی اپنی نشستوں سے کچھ کہنے کی کوشش کی۔ اسپیکر کی درخواست پراراکین اپنی نشستوں پر واپس چلے گئے۔مسٹر محبوب عالم نے ملک کو بچانے کے لیے مودی حکومت کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سینکڑوں نوجوانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو دی گئی سزا شرمناک ہے۔ انہوں نے دہرایا کہ ملک کی حفاظت کے لیے مسٹر مودی کو ہٹایا جانا چاہیے۔ ان کے بیان پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین احتجاج کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے۔ جب اسپیکر مسٹر چودھری نے قائد حزب اختلاف وجے کمار سنہا کو بولنے کی اجازت دی تو ناراض بی جے پی اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔ مسٹر سنہا نے کہا کہ اگر روایات کو توڑا جائے گا تو امن خود بخود ختم ہوجائےگا ۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ مسٹر مودی کے نام پر کسی قسم کی ہنگامہ آرائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے ریاست میں بجلی کے بڑھے ہوئے نرخوں کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں تقریباً 50 تا 80 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ تاجروں پر بھی برا اثر پڑے گا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے غریب لوگ متاثر ہوں گے۔ انہوں نے مجوزہ بڑھے ہوئے نرخوں کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس معاملے پر ایوان میں جواب دینا چاہئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایوان کو پرامن طریقے سے چلنا چاہیے۔ انہوں نے ایوان میں کسی بھی آئینی ادارے پر انگلی اٹھانے کے رجحان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکمران جماعت کو عدلیہ پر بھی اعتماد نہیں ہے۔
دریں اثنا، توانائی کے وزیر وجیندر پرساد یادو نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران بجلی کے بل میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ ریگولیٹری کمیشن توانائی کے نرخوں پر کوئی بھی فیصلہ لینے کا اختیار رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ حالیہ اضافے سے غریبوں اور کسانوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ وزیر توانائی کے جواب سے غیر مطمئن، اپوزیشن اراکین بجلی کی شرحوں کو واپس لینے کے مطالبے پر ایک بار پھر ایوان کے بیچ میں آگئے۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان ہی کانگریس لیجسلیچر پارٹی لیڈر اجیت شرما نے سورت کی ایک عدالت کی طرف سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ہتک عزت کے مقدمے میں سزا سنائے جانے کے تناظر میں اظہار رائے کی آزادی کے مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حزب اختلاف کے خلاف بی جے پی کے ذریعہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے غلط استعمال کا معاملہ بھی اٹھایا۔ سی پی آئی-ایم ایل کے رکن محبوب عالم نے الزام لگایا کہ عدالتوں کے ذریعے اظہار رائے کی آزادی کو دبایا جا رہا ہے۔
تاہم اسپیکر نے کہا کہ اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے اور کوئی بھی آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرسکتا ہے لیکن عدلیہ کے حوالے سے ایوان میں کوئی بحث نہیں ہوگی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مسٹر اجیت شرما کے ذریعہ ایوان میں بحث کا مطالبہ نہیں کیاجائے گا۔
ایوان میں اپوزیشن اراکین کے ہنگامہ آرائی کے درمیان ا سپیکر نے وقفہ سوالات کی کارروائی شروع کی۔ جب انہوں نے قائد حزب اختلاف مسٹر سنہا کو بولنے کی اجازت دی تو اپوزیشن اراکین نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی سیٹوں پر بیٹھ گئے ۔
مسٹر سنہا نے کہا کہ اپوزیشن ایوان کو بہتر طور پر چلانے میں تعاون کرنا چاہتی ہے، لیکن حکمراں پارٹی کے اراکین جھوٹ بول رہے ہیں اور عدالت کے فیصلے کو وزیر اعظم سے جوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعتوں کا ایسا عمل ملک کو گمراہ کر رہا ہے۔ اس پرا سپیکر نے کہا کہ کسی بھی معاملے پر اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے تاہم عدالت کے فیصلے پر ایوان میں بحث نہیں ہو سکتی۔
اس پر مسٹر اجیت شرما نے اصرار کیا کہ وہ صرف اظہار رائے کی آزادی کے مسئلہ پر بحث چاہتے ہیں عدالت پر نہیں۔ا سپیکر نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ایوان میں عدالت پر کوئی بحث نہیں ہو گی۔
وقفہ سوالات کے بعد قائد حزب اختلاف نے ایک بار پھر ایوان کی توجہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ چھپرہ واقعہ کے سلسلے میں وزیر اسرائیل منصوری پر کی گئی کارروائی سے متعلق دیگر مسائل کی طرف مبذول کرائی اور ان پر الگ بحث کا مطالبہ کیا۔
اسپیکر کی اجازت سے اپنے تحریک التواءکا نوٹس پڑھتے ہوئے، بی جے پی ایم ایل اے پریم کمار نے کہا کہ بجلی کی شرحوں میں 24 فیصد اضافہ نے عوام میں غصہ پیدا کیا ہے اور اس سے عام صارفین اور دیگر متاثر ہوں گے۔ انہوں نے ریاست کی معیشت پر منفی اثر پڑنے کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت سے اپنے فیصلے کو واپس لینے کامطالبہ کیا۔