’وزیر اعظم جی بتائیے، 20 ہزار کروڑ روپے کس کے ہیں؟‘

نئی دہلی، 25 مارچ (یو این آئی) کانگریس لیڈر راہل گاندھی پارلیمانی رکنیت ختم ہونے کے بعد مزید جارحانہ انداز میں سوال اٹھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک بار پھر ویڈیو شیئر کر انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے تلخ سوالات پوچھے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے ’’میں سچائی بولتا ہوں، ملک کی خاطر بولتا ہوں۔ اور آخری دم تک سچ کے راستے پر ہی چلوں گا۔ وزیر اعظم جی، بتائیے 20 ہزار کروڑ روپے کس کے ہیں؟‘‘کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے لوک سبھا سے انہیں نااہل قرار دینے کی کارروائی پر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کے لئے ہفتہ کو شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی سے اپوزیشن کو ایک بڑا ہتھیار مل گیا ہے۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے پر امید ظاہر کی ہے۔ لوک سبھا سے ان کی نااہلی کی اطلاع ملنے کے ایک دن بعد یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہامیں تمام اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اور امید ظاہر کرتا ہوں کہ ہم سب مل کر کام کریں گے۔” مسٹر گاندھی نے کہا، “میری رکنیت ختم ہونے سے اپوزیشن کو ایک بڑا ہتھیار ہاتھ لگ گیا ہے، کیونکہ عوام بخوبی واقف ہے کہ اڈانی جی ایک بدعنوان شخص ہیں۔ عوام خود سوال اٹھا رہی ہے کہ وزیراعظم اس بدعنوان شخص کو کیوں بچا رہے ہیں؟ مسٹر گاندھی کے مطابق، ’’بی جے پی ممبران کہہ رہے ہیں کہ اڈانی پر حملہ ملک پر حملہ ہے، تو کیا ملک اڈانی ہے اور اڈانی ہی ملک ہے۔‘‘ واضح رہے کہ مسٹر گاندھی کو جمعرات کو ایک مقامی عدالت نے 2019 کے گزشتہ عام انتخابات میں کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی میں دیئے گئے بیان کے خلاف گجرات کے بی جے پی ایم ایل اے کی طرف سے دائر ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انکی رکنیت ختم ہو گئی ہے۔ لوک سبھا سکریٹریٹ نے جمعہ کو وایناڈ (کیرالہ) سے منتخب مسٹر گاندھی کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دئے جانے سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’آپ مجھے ماریں، پیٹیں یا جیل میں ڈالیں۔ میں ڈرنے والا نہیں۔” کانگریس لیڈر نے کہا کہ انہوں نے اڈانی کی کمپنیوں میں آئے پیسے کے معاملے پر حکومت سے جواب طلب کرنے کے علاوہ، یہ مسئلہ بھی اٹھایاہے اڈانی کو قواعد میں تبدیلی کرکے ہوائی اڈے کو چلانے کا لائسنس کیسے دیا گیا، لیکن انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف بی جے پی کا یہ الزام غلط اورمضحکہ خیز ہے کہ انہوں نے ہندوستان میں جمہوریت کے تحفظ کے لیے بیرونی ممالک سے مدد مانگی تھی۔
مسٹر گاندھی نے کہا، “میں نے لوک سبھا اسپیکر سے پارلیمنٹ میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کے لئے وقت مانگا تھا اور انہیں دو دوخط لکھے تھے لیکن مجھے وقت نہیں دیا گیا۔ میں اسپیکر کے چیمبر میں بھی گیا اور ان سے کہا کہ آپ جمہوریت کے محافظ ہیں۔ آپ مجھے موقع دیں، لیکن انہوں نے صرف ایک کپ چائے کی پیش کش کی اور مجھے موقع نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وزراء نے ان کے خلاف پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کے ریکارڈ میں ان کا وہ بیان آج نہیں ہے جس میں انہوں نے دفاعی صنعت، ہوائی اڈوں، سری لنکا، بنگلہ دیش اور آسٹریلیا میں اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری کا ذکر کیا تھا۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ انہوں نے جہاز میں اڈانی اور مسٹر مودی کی وہ تصویر بھی شیئر کی ہے، جس میں وزیر اعظم جی کافی آرام دہ حالت میں نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کئی بار کہا کہ انہیں ایوان سے نااہل قرار دینے کی کارروائی مسائل سے توجہ ہٹانے کی چال ہے۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ آج کے ہندوستان میں میڈیا اور ادارے پہلے کی طرح اپوزیشن کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں، ایسے میں ان کے پاس عوام میں جانے کے علاوہ اورکوئی چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جمہوریت کے تحفظ کے لیے لڑ رہا ہوں۔ میں ڈرتا نہیں۔ یہ لوگ مجھے نہیں جانتے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ مسٹر مودی اور اڈانی کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ مسٹر مودی جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے، تب سے دونوں کے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سچائی کو دیکھ رہے ہیں اور اس رشتے کو بے نقاب کرکے رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے لوگ بھی اڈانی گروپ کے ساتھ وزیر اعظم کے تعلقات کو جانتے ہیں، لیکن وہ مودی جی سے ڈرتے ہیں۔ انہیں مدوں سے توجہ ہٹانے کے لئے کہاگیاہے۔سورت کی عدالت کے فیصلے کے بارے میں یہ کہے جانے پر کہ اس معاملے میں قانون نے اپنا کام کیا ہے، مسٹر گاندھی نے کہا، “میں ملک کے عدالتی نظام کا احترام کرتا ہوں۔ میں پریس کانفرنس میں اس بارے میں کوئی بات نہیں کروں گا، آپ اس طرح کے سوالات ہماری قانونی ٹیم سے پوچھ سکتے ہیں۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ہتک عزت کے معاملے میں لوک سبھا کی رکنیت سے نااہل قرار دیئے جانے کے ایک دن بعد ہفتہ کو اپنے کسی بھی بیان پر معافی مانگنے یا افسوس ظاہر کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا، ’’میرا نام ساورکرنہیں ہے، میرا نام گاندھی ہے، گاندھی کسی سے معافی نہیں مانگتا۔مسٹر گاندھی نے دارالحکومت میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں خصوصی طور پر منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پارلیمنٹ سے ان کی رکنیت سے نااہل قراردئے جانے یا انہیں پارلیمنٹ میں بولنے کا موقع نہ دینے کی صرف ایک وجہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) وزیر اعظم نریندر مودی اور کاروباری ‘اڈانی جی کے تعلقات پر اٹھنے والے سوال سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ میں پارلیمنٹ میں رہوں یا پارلیمنٹ سے باہر۔ میں اس مسئلے کو اٹھاتا رہوں گا اور اس سے پردہ اٹھاکر ہی رہوں گا۔مسٹر گاندھی نے گوتم اڈانی کی زیرقیادت اڈانی انڈسٹریز گروپ اور مبینہ شیل کمپنیوں میں 20 ہزارکروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا مدا اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقم اڈانی کی نہیں ہوسکتی، کیونکہ ان کے کاروبار میں اس سطح کی نقد کمائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے اڈانی کو ’بدعنوان‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیسہ جب ہندوستان میں ڈرون اور میزائل جیسی صنعتوں میں لگایا گیا ہے تو وزارت دفاع کو اس بات کی فکر کیوں نہیں ہے کہ اس میں کس کا پیسہ لگاہوا ہے۔کانگریس لیڈر نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اڈانی کے سرمایہ کاروں میں ‘چین کا ایک شہری بھی ہے۔پارٹی کے چیف ترجمان جے رام رمیش، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور پارٹی لیڈر نیز قانونی ماہر ابھیشیک منو سنگھوی کے ساتھ نامہ نگاروں کے سامنے آئے مسٹر گاندھی نے کہا، ’’میں نریندر مودی پرسوال نہیں کر رہا ہوں، میں اڈانی پرسوال کر رہا ہوں۔ آپ اڈانی کو اس لئے بچا رہے ہیں کیونکہ آپ ہی اڈانی ہیں۔سورت کی عدالت کی طرف سے 2019 کے مجرمانہ توہین کے مقدمے میں سنائی گئی سزا پر صحافیوں کے مختلف سوالات کوانہوں نے یہ کہتے ہوئے ٹال دیا، “قانونی مسائل پر سوالات میری لیگل ٹیم سے پوچھے جا سکتے ہیں۔”
قابل ذکر ہے کہ مسٹر گاندھی کو سورت کے جوڈیشل مجسٹریٹ ایچ ایچ ورما کی عدالت نے جمعرات کو 2019 میں مجرمانہ ہتک عزت کے بیان کے سلسلے میں دائر کیس میں تعزیرات ہند کی دفعہ 499 اور 500 کے تحت قصور وار قرار دیتے ہوئے انہیں دو سال کی سزا سنائی ہے۔ انہیں سزا کے خلاف اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے 30 دن کا وقت دیا گیا ہے۔مسٹر گاندھی کو دو سال قید کی سزا کے فیصلے کے ایک دن بعد جمعہ کو پارلیمنٹ سے ان کی رکنیت ختم کردی گئی۔لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی عوامی نمائندگی ایکٹ کے التزامات کے تحت کی گئی ہے۔ اگر مسٹر گاندھی کو اعلیٰ عدالت میں بری نہیں کیا جاتا یا ان کی سزا کے فیصلے پر روک نہیں لگائی گئی تو ان کی رکنیت بحال نہیں ہوگی اور وہ آٹھ سال تک الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہو جائیں گے۔

 

About awazebihar

Check Also

غریبوں کو بھی امیروں جیسی طبی سہولیات ملنی چاہئے : مانڈویہ

نئی دہلی، 09 جون (یو این آئی) صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر منسکھ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *