پٹنہ، 01 اپریل(اے بی این) وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے صحافیوں سے گفتگوکی۔ سہسرام اور بہار شریف کے واقعہ سے متعلق صحافیوں کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جو واقعہ پیش آیا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے اور یقیناً اس میں کسی نہ کسی نے گڑبڑ کیا ہے۔ ہم نے حکام سے کہا ہے کہ معلوم کریں کہ کس نے گڑبڑ کیا ہے؟ جیسے ہی اس کے بارے میں معلوم ہوا، فوری طور پر اس پر قابو پالیا گیا۔ ہم نے عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ گڑ بڑی کرنے والوں کا پتہ لگائیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ ان سب کے بارے میں صحیح معلومات حاصل کریں اورجانچ کریں۔ پہلے ایسے واقعات نہیں ہوتے تھے۔ مجھے ایسے واقعات سے شدید تکلیف ہوئی ہے۔ جیسے ہی معلوم ہوا، ایک ایک چیز کے لئے الرٹ کردیا گیا۔ ملزموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ کوئی جان بوجھ کر اس قسم کا کام کر رہا ہے۔ حکومت ہر چیز کے لیے پوری طرح الرٹ ہے۔ افسران جانچ کے لیے لگایا گیا ہے کہ پورے طور پر اس معاملے کو دیکھیں۔مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کے ساسارام میں منعقد ہونے والے پروگرام کی منسوخی سے متعلق سوال پر، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہیں اس کے بارے میں علم نہیں ہے۔ بہار میں امن و امان پر بی جے پی کی طرف سے اٹھائے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب کوئی مرکزی وزیر آتا ہے تو اسے سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ ریاستی حکومت کی جو ذمہ داری ہے سب پوری ہوتی ہے۔ ہم لوگ سب کا خیال رکھتے ہیں، وہ لوگ دیکھ خیال رکھیں یہ نہ رکھیں۔ مرکزی وزیر داخلہ مسٹر امیت شاہ کس لئے آرہے تھے وہ جانیں ،کیوں نہیں آرہے ہیں وہ جانیں ۔ لیکن ریاستی حکومت کی طرف سے ہر قسم کی سیکورٹی دی جاتی ہے۔ بہار میں لاء اینڈ آرڈر ٹھیک ہے۔ امن و امان کا کوئی مسئلہ نہیں، حکومت پوری طرح الرٹ ہے۔
بہار پبلک سروس کمیشن کا قیام یکم اپریل 1949 کو عمل میں آیا،جس کا ہیڈ کوارٹر رانچی میں تھا لیکن سال 1951 میں اس کا ہیڈ کوارٹر رانچی سے پٹنہ منتقل کر دیا گیا۔ بہار پبلک سروس کمیشن میں پہلے ایک چیئرمین کے ساتھ 10ارکان ہوتے تھے لیکن بہار سے جھارکھنڈ کے الگ ہونے کے بعد بہار پبلک سروس کمیشن میں چیئرمین کے ساتھ ممبران کی تعداد چھ کردی گئی۔ اس وقت چھ میں سے صرف تین ارکان کام کر رہے ہیں۔ 3 ممبران ریٹائر ہو چکے ہیں جن کی جگہ خالی ہے، نئے ممبران جلد نامزد کیے جائیں۔ یہ کام اگلے پانچ دنوں میں پورا کرلیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب سے ہمیں یہاں کام کرنے کا موقع ملا ہے، تجربہ کار اور ریٹائرڈ آئی اے ایس افسران کواس کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اگر پبلک سروس کمیشن میں کسی قسم کا مسئلہ ہے تو حکومت کو آگاہ کریں، تاکہ ان کوتاہیوں کو بروقت دورکیا جا سکے۔ بہار پبلک سروس کمیشن کے ممبران کی تعداد بڑھا کر انہیں دوسرے کام کی بھی ذمہ داری دی جا سکتی ہے۔ بہار پبلک سروس کمیشن میں عملے کی کوئی کمی نہیں ہواس کا خیال رکھیں، خیال رہے کہ بہار پبلک سروس کمیشن کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ کرناٹک پبلک سروس کمیشن اور آسام پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین بھی یہاں موجود ہیں، یہ بڑی خوشی کی بات ہے۔میں سب کاخیرمقدم کرتاہوں۔ بہار اسٹیٹ اسٹاف سلیکشن کمیشن، بہار یونیورسٹی سروس کمیشن جیسے کمیشنوں کے ذریعے بھی بہت سے کام کیے جارہے ہیں۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ کمیشن میں کسی قسم کی کوئی گڑبڑ نہیں ہوتی ہے۔ پیپر لیک ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد امتحان منسوخ کر دیا گیا اور جلد از جلد دوبارہ امتحان لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 18برسوں سے مختلف اسامیوں پر 24 ہزار 301 بحالیاں کی گئی ہیں اور 45 ہزار 892 اسامیوں پر تقرری کا عمل جاری ہے۔ 40 ہزار 506 ہیڈ ماسٹر صاحب کا کام بھی تیزی سے کیا جانا چاہیے۔ ریاستی حکومت ہر طرح سے تعاون کرنے کو تیار ہے۔ ایس سی،ایس ٹی انتہائی پسماندہ طبقات کے امیدوار یونین پبلک سروس کمیشن کا ابتدائی امتحان پاس کرتے ہیں تو انہیں ایک لاکھ روپے ملتے ہیں۔
اور اگر وہ بہار پبلک سروس کمیشن کا ابتدائی امتحان پاس کرتے ہیں تو انہیں 50 روپے کی رقم دی جاتی ہے۔ تاکہ وہ آگے کے امتحان کی تیاری بہتر طریقہ سے کرسکیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 10 لاکھ نوجوانوں کوملازمت اور 10 لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے ہم نے کہا ہے کہ تیزی سے کام کریں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ امتحان میں کسی قسم کی گڑبڑی نہ ہو۔ جن لوگوں کوامتحان کے کام کی ذمہ داری ملتی ہے وہ اس بات کا خیال رکھیں کہ امتحان کاکام مکمل ایمانداری کے اور شفاف طریقے سے انجام دیا جائے تاکہ کوئی بھی گڑبڑی نہ کر سکے۔ مین امتحان میں پاس کرنے والے امیدوار جوانٹرویو میں شامل ہوتے ہیں ان امید واروں شفاف اور بہتر طریقے سے جائزہ لیاجائے، تاکہ کسی کو کوئی شکایت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بہار پبلک سروس کمیشن اپنے 75 ویں سال میں ہے، اسے مزید وسعت دی جائے اور ذمہ داری سونپی جائے تاکہ بہتر کام ہو سکے۔بہار پبلک سروس کمیشن کو جو بھی ضرورت ہو حکومت اس میں مدد کرےگی۔بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین سمیت دیگر معززین بھی یہاں موجود ہیں۔ میں باہر سے آنے والے تمام مہمانوں اور پرانے لوگوں کا خیرمقدم کرتا ہوں۔