پٹنہ، 5 اپریل (اے بی این) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین نے آج بہار قانون ساز اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی اور حکومت سے نظم ونسق اور دیگر مسائل پر جواب طلب کیا، جس کی وجہ سے اسپیکر نے پہلے ایم ایل اے جیویش مشرا کو مارشل کے ذریعہ ایوان سے باہر کیا۔ بعد ازاں ایوان کی کارروائی مقررہ وقت سے پہلے 2 بجے تک ملتوی کر دی۔ اپوزیشن لیڈر وجے کمار سنہا نے بدھ کو اسمبلی کی کارروائی شروع ہوتے ہی ریاست میںنظم ونسق کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ 27 فروری سے شروع ہونے والے اجلاس کے دوران اپوزیشن نے عوامی اہمیت کے کئی سنگین مسائل اٹھائے اور ان پر بحث کے لیے التوا کی تجویز دی گئی لیکن حکومت کی جانب سے کسی معاملے پر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حد تو تب ہو گئی ہے جب حکومت خوش کرنے کی پالیسی کے تحت سہسرام، نالندہ، مظفر پور اور گیا میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے اور دوسری طرف بے قصور ہندوو ں کو پھنسا رہی ہے۔ مسٹر سنہا نے کہا کہ سمستی پور، بھوجپور، بیگوسرائے، مظفر پور، چھپرا، گوپال گنج اور سیوان سمیت بہار کے کئی اضلاع میں کھلے عام لوگوں کا قتل، عصمت دری اور اغوا کیا جا رہا ہے۔ زہریلی شراب پینے سے لوگوں کی موت پر بھی حکومت خاموش ہے۔اس پر حکمراں جماعت کے اراکین نے شدید اعتراض کیا اورشورو غل کرنے لگے۔ ایوان کے اسپیکر نے اس کے بعد وقفہ سوالات کے آغاز کا اعلان کیا، تب بی جے پی اراکین نے اپوزیشن لیڈر کو مزید بولنے کا موقع دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے شورو غل کرنے لگے۔ بی جے پی اراکین اپنے ہاتھوں میں پوسٹر لے کر نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے۔ اس پر اسپیکر نے مارشل کو پوسٹر چھیننے کا حکم دیا اور پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری کو حکومت کا موقف پیش کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف کو جو کہنا تھا وہ کہہ دیا ہے لیکن اگر وہ کتاب پڑھیںگے تو چیئر اس کی اجازت نہیں دے گا۔
وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ ایوان گواہ ہے اورچیئر بھی گواہ ہے کہ جب بھی عوامی مفاد کا کوئی اہم مسئلہ ایوان میں اٹھا ہے تو حکومت ہمیشہ اس پر اپنی پوزیشن واضح کرتی رہی ہے لیکن ان لوگوں (اپوزیشن)کی حالت ذرا دیکھ لیجئے ان لوگوں کا مقصد صرف ہنگامہ کرنا ہے۔ اس کے بعد اسپیکر نے بی جے پی کے پریم کمار، سنجے سراؤگی اور پون جیسوال کے نام شارٹ نوٹس سوالات پوچھنے کے لیے طلب کیے لیکن کسی بھی رکن نے سوال نہیں کیا۔ بی جے پی والے ہنگامہ کرتے رہے۔ مسٹر پریم کمار نے کہا،” پہلے ایوان کو آرڈر میں لائیے اور حکومت فسادیوں پر کاروائی کرے۔ گیا اور سہسرام میں پرامن جلوسوں پر حملہ کیا گیا۔ حکومت فسادیوں کو تحفظ دے رہی ہے۔ ان کے خلاف کارروائی ہو۔“
دوسری جانب بی جے پی اراکین کی جانب سے شروع ہونے والا ہنگامہ جاری رہا تو پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری نے کہا کہ یہ کیسا نظام ہے، ہم بولیں گے لیکن دوسروں کی نہیں سنیں گے۔ بی جے والے اپنی بات کہنے کے بعد ایوان کے بیچ میں آجاتے ہیں اور ہنگامہ کرتے ہیں۔ حکومت کی بات کیا نہیں سنی جائے گی ۔اس پر اسمبلی کے سپیکر اودھ بہاری چودھری نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اپنے اراکین کو کنٹرول نہیں کر پا رہے ہیں۔ یہ بہت غلط طریقہ ہے۔ حکومت کی بات کو بھی سننا چاہیے۔“
شورو غل کے درمیان، دو سوالات پوچھے گئے اور اس کے جوابات بھی دیے گئے۔ بی جے پی اراکین کے اپوزیشن لیڈر کو بولنے کا موقع دینے کے اصرار کے باعث اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو ایک بار پھر بولنے کا موقع دیا۔اس پر وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ حکومت ان کی بات سنے گی۔ لیکن یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ اپوزیشن کے لوگ بھی حکومت کی باتوں کوسنیںگے۔ اس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چیئر کا بھی وقار ہے۔ حکومت اسے ہدایات نہیں دے سکتی۔ا سپیکر نے کہا کہ ایوان کسی کے کہنے پر نہیں چلتا۔ قائد حزب اختلاف بھی چیئر کو ہدایات نہیں دے سکتے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت نے کبھی کسی معاملے کا نوٹس نہیں لیا ہے ۔ ڈاکٹر کو اغوا ہوئے 33 دن سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن حکومت اس پر کوئی جواب نہیں دے رہی۔ اسی طرح وزیر اسرائیل منصوری پر مظفر پور کے ایک بچے کے اغوا اور قتل کا الزام ہے۔ اس حوالے سے تمام دستاویزات وزیر اعلیٰ کو بھی فراہم کر دی گئی ہیں لیکن تاحال اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کوئی جواب دیا جا رہا ہے۔ زہریلی شراب کے معاملے میں وزیر اعلیٰ نے ایوان بالا میں اعلان کیا تھا کہ وہ مرنے والوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے پر غور کریں گے۔ آخر اس میں یتیم بچے اور بیوہ کا کیا قصور؟ اس پر بھی ابھی تک حکومت کا جواب نہیں آیا ہے۔وہیں آج جس طرح سے ریت مافیاؤں کی طرف سے گولیاں چلائی جا رہی ہیں اور جس طرح پولیس کو کھدیڑکر پیٹا جارہاہے ۔ اساتذہ کی بحالی، انجینئرز کی بحالی اور بے روزگاری سمیت دیگر مسائل ہیں جن پر حکومت کوئی جواب نہیں دے رہی۔چیئر حکومت کو ان مسائل کا جواب دینے کی ہدایت کریں۔
پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری نے کہا کہ یہ ایوان اور نشست گواہ ہے کہ حکومت نے ایوان میں اٹھائے گئے تمام مسائل کاضابطے کے مطابق جواب دیا ہے۔ اس پر بی جے پی اراکین نے شور مچانا شروع کردیا۔ اسپیکر نے انہیں پرسکون رہنے اور حکومت کا جواب سننے کی تلقین کی لیکن جب وہ نہیں مانے تو اسپیکر نے مارشل کو حکم دیا کہ مسٹر جیویش مشرا کو ایوان سے باہر کریں۔
ہنگامے کے درمیان پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا کہ وہ تو یہی کہہ رہے ہیں کہ انہیں جواب سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ یہ لوگ صرف اپنی بات کہہ کر ایوان میں بدنظمی پھیلانا چاہتے ہیں۔جواب میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ جب حکومت کچھ کہنا چاہتی ہے تو یہ بد نظمی پھیلاتے ہیں اور یہ آج کی بات نہیں، پورے اجلاس میں دیکھا گیا ہے کہ جب حکومت کی بولنے کی باری آتی ہے تو یہ لوگ ایوان سے باہر نکل جاتے ہیں یا ایوان کے وسط آکر ہنگامہ کرتے ہیں۔یہی ان کا رویہ رہا ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے تمل ناڈو معاملے کو اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ غلط ہیں تو معافی مانگیں گے۔ تمل ناڈو کے معاملے پر ایوان کی کارروائی دو دن تک نہیں چلی اور آخر میں کیا نکلا۔ معافی کا کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ پورے اجلاس میں اٹھائے گئے تمام معاملات پر حکومت نے جواب دیا ہے لیکن اپوزیشن کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ نہیں سنتے، یہ ان کا مسئلہ ہے۔ عوام بھی دیکھ رہی ہے کہ یہ لوگ ایوان میں کیا۔ کیا کرتے ہیں۔ حکومت ایوان کے اندر اور باہر اپنی ذمہ داری نبھانے کے لیے پوری طرح تیار اور چوکنا ہے۔
دریں اثناءوزیر زراعت کمار سروجیت نے بی جے پی ارکین کی طرف سے لگائے گئے نعرے پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ایوان کے اسپیکر کا وقار ہے اور وہ ایوان کی کارروائی قواعد کے مطابق چلاتے ہیں۔ بی جے پی کے اراکین ان کے لیے بے شرم کا لفظ استعمال کر رہے ہیں۔ یہ پارلیمانی روایت کے خلاف ہے۔ ایسے اراکین کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ اس پرا سپیکر نے کہا کہ یہ ان لوگوں کا طرز عمل ہے۔ یہ لوگ اپنا طرز عمل دکھا رہے ہیں اور بہار کے لوگ یہ سب دیکھ رہے ہیں۔ چیئر بے شرم نہیں ہے۔ یہ لوگ بے شرمی کا کام کر رہے ہیں۔ اس کے بعدا سپیکر نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔
