دین کے تحفظ میں مدارس کا اہم کردار،اس لئے مدارس کو مضبوط کرنا وقت کی اہم ضرورت : مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

پٹنہ(پریس ریلیز):مذہب اسلام کے ارکان میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے ، زکوٰۃ نکالنے سے مال کی  زیادتی ہوتی ہے اور مال پاک و صاف ہوتا ہے ، زکوٰۃ ہر اس شخص پر فرض ہے جو غنی و مالدار اور صاحب  نصاب ہو ، جو صاحب  مال ہو اس پر فرض ہے کہ وہ  اپنے مال میں سے چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد زکوٰۃ نکالے ، جو اس کی اصلی ضرورت سے زیادہ ہو اور اس پر سال گزر گیا ہو ، اور اس زکوٰۃ کے مال کو ان لوگوں پر خرچ کرے جو مصارف زکوٰۃ ہیں ، جس کی تفصیل قرآن کریم کی سورۂ توبہ میں مذکور ہے ،جس کا خلاصہ یہ ہےیعنی صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہیں اور ان کارندوں کے لئے جو اس پر مقرر ہیں ،اور ان لوگوں کے لیے جن کی تالیف قلب مطلوب ہو،اور غلاموں کو آزاد کرانے کے لیے ،اور قرض داروں کو قرض ادا کرنے میں مدد کے لئے ،اور اللہ کی راہ میں نکلنے والوں اور مسافروں کے لئے ، یہ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے ،اور اللہ خوب جاننے والا اور حکمت والا ہے۔اس آیت میں مصارف زکوٰۃ کا بیان ہے یعنی ان لوگوں کا ذکر ہے جن کو زکوٰۃ کا مال دیا جاسکتا ہے ، اس آیت میں ۸؍ قسم کے لوگوں کا ذکر ہے ، ان میں سے کسی کو بھی زکوٰۃ کا مال دینے سے زکوٰۃ کی ادائیگی ہو جائے گی۔ مذکورہ بالا خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کریم کی مذکورہ آیت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مصارف زکوٰۃ میں فقر و مسکنت ،محتاجی اور ضروریات دین کے لیے کام کرنے والے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے ،جیسے اس میں فقراء و مساکین کا ذکر ہے ، ان میں فقر اور مسکنت موجود ہے ، اسی طرح غلام کو آزاد کرنے کے لئے اور قرض داروں کو قرض کی ادائیگی کے لیے، اس میں محتاجی شامل ہے ، عاملین ، فی سبیل اللہ اور تالیف قلب میں ضروریات دین کو اہمیت دی گئی ہے ، مصارف زکوٰۃ  میں سے اہم فقراء اور مساکین ہیں ، ان کی زیادہ سے زیادہ مدد کی جائے۔ میرے مطالعہ کے مطابق موجودہ وقت فکری یلغار کا ہے ، مسلمانوں کو ہر چہار جانب سے دین سے دور کرنے کی سازش کی جارہی ہے ، پوری دنیا میں دین اور دینی ادارے ہی دشمنان اسلام کو کھٹک رہے ہیں ، اس لئے دین سے بر گشتہ کرنے کے لیے طرح طرح کے حربے استعمال کیے جارہے ہیں ، ماضی کے مقابلے میں موجودہ وقت میں دین کی حفاظت کی زیادہ ضرورت ہے ، نیز حال کے ساتھ مستقبل کی فکر بھی ضروری ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں خاص طور پر علماء نے دینی تعلیم اور دینی اداروں کی ترویج و اشاعت اور فروغ پر زور دیا ، علمائے کرام کی یہ فکر صحیح اور مناسب تھی اور آج بھی اس کی معنویت محسوس کی جارہی ہے۔ انہو ںنے مزید کہا کہ قرآن کریم نےجن مصارف زکوٰۃ کا ذکر کیا ہے ، اس پر غور کیا جائے تو مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ۴؍مصارف زکوٰۃ میں شامل ہیں ، عام طور پر مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ غریب طبقہ کے ہوتے ہیں ، اس طرح وہ فقراء اور مساکین میں شامل ہوتے ہیں ، نیز وہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے نکلتے ہیں تو فی سبیل اللہ اور ابن السبیل میں بھی داخل ہیں ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بہت سے فضائل بیان کئے ہیں ، یہ دین کی تعلیم حاصل کر کے قرآن ،احادیث اور دین کی ترویج و اشاعت میں حصہ لیتے ہیں ،دین کی ضرورتوں کی تکمیل کرتے ہیں ،دین کا تحفظ کرتے ہیں ، اس طرح ان پر اور ان کے مصالح پر خرچ کرنے والے چار مصارف میں خرچ کرنے والے کا ثواب حاصل کرتے ہیں ، جبکہ دیگر مصارف میں خرچ کر نے والے اسی کے مستحق ہوتے ہیں ،جس مصرف میں وہ خرچ کرتے ہیں ۔ موجودہ وقت میں دین  اور دینی تعلیم کا تحفظ نہایت ہی اہم ہے ، مسلمانوں کا رجحان دینی تعلیم اور تحفظ دین کی جانب سے  روز بروز کم ہوتا جارہا ہے ، سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق صرف۴؍فیصد مسلم بچے مدارس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ، مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے۴؍فیصد طلبہ میں سے درمیان میں تعلیم چھوڑنے والے کی تعداد بھی کافی ہوتی ہے ، اس طرح اعلی تعلیم تک پہنچنے والے۲؍فیصد سے بھی کم ہوتے ہیں ، جبکہ مسلمانوں کی آبادی تقریباً۲۰؍  فیصد ہے، اس۲۰؍ فیصد آبادی کے بچوں کی دینی تعلیم ، مساجد کی امامت ، افتاء و قضاء کے فرائض ، ملی تنظیموں کی قیادت ،سماجی خدمات وغیرہ کے لئے بڑی تعداد میں علماء کی ضرورت ہے ، اگر ضرورت کے مطابق علماء دستیاب نہیں ھوں گے ، تو امت مسلمہ کا بڑا نقصان ہوگا ، اس لئے اس کی سخت ضرورت ہے کہ مسلم سماج کا ہر فرد اس ملک میں دین کے تحفظ کے لیے کوشش کرے اور اپنے زکوٰۃ کی رقم کو زیادہ سے زیادہ مدارس اور دینی ادارے کے طلبہ پر خرچ کرے ، نیز اپنے عطیات وغیرہ کے ذریعہ اہل مدارس کی زیادہ سے خدمت کرے ، تاکہ زیادہ سے زیادہ نیکی اور ثواب کے مستحق ہوں ۔

About awazebihar

Check Also

کلاس کے ساتھیوں نے پیٹ پیٹ کر نویں کلاس کے طلبہ کو موت کے گھاٹ اتار دیا

ندیم اشرف حاجی پور:ضلع ویشالی کے بدو پور تھانہ کے شیتل پور ککرہاٹا گاؤں میں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *