نتیش حکومت کو جھٹکا مردم شماری پر پٹنہ ہائی کورٹ نے لگائی روک

پٹنہ،4 مئی (اے بی این) بہار میں ذاتی و اقتصادی مردم شماری کے خلاف دائر عرضیوں پر سماعت کے بعد پٹنہ ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز ریاستی حکومت کو مردم شماری کو حتمی فیصلہ آنے تک روکنے کی ہدایت دی۔
ذات پر مبنی مردم شماری پر ہائی کورٹ کے حکم امتناع کی فوری تعمیل کے لیے حکومت بہار کے ڈپٹی سکریٹری رجنیش کمار نے تمام ضلع کلیکٹرز کو سرکلر جاری کرکے ہائی کورٹ کے حکم تعمیل یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔ ڈپٹی سکریٹری نے اپنے خط میں کہا کہ مؤقر ہائی کورٹ نے آج مورخہ 4 مئی 2023 بروز جمعرات متعلقہ عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری 2022 کو فی الحال ملتوی کرنے کا حکم دیا ہے، اس لئے ہائی کورٹ کے حتمی فیصلے تک مردم شماری کی کارروائی روکنے کی اپیل کی جاتی ہے۔
اس سے قبل پٹنہ ہائی کورٹ نے گزشتہ روز بہار میں جاری ذات پر مبنی مردم شماری پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔جسٹس کے ونود چندرن کی ڈویژن بنچ نے بدھ کے روز بہار میں جاری ذات پر مبنی مردم شماری کو چیلنج کرنے والی تنظیم “یوتھ فار ایکویلیٹی” کی درخواست پر دو روز سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے جمعرات کو فیصلہ سنانے کی بات کہی تھی۔ عرضی گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت کے پاس ذات پات کی مردم شماری کرانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے اور ایسی کارروائی صرف مرکزی حکومت ہی کر سکتی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل دینو کمار نے کہا کہ ریاستی حکومت ذات پر مبنی مردم شماری پر 500 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل میں بہت سے تضادات سامنے آئیں گے کیونکہ ریاستی حکومت نے واضح کیا ہے کہ کسی کو بھی اپنی ذات ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے اور ایسی صورت میں پڑوسی سے ذات کی معلومات اکٹھی کی جائیں گی۔
حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل پی کے شاہی نے کہا کہ ذات و اقتصادی مردم شماری کی قرارداد بہار قانون ساز اسمبلی کے دونوں ایوانوں میں متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے بجٹ بھی مختص کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذات پات کی مردم شماری سے تمام طبقات کے لوگوں کی سماجی و اقتصادی حیثیت کے بارے میں معلومات جمع کرنے میں مدد ملے گی۔

About awazebihar

Check Also

عید ملن تقریب کے ذریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے جماعت اسلامی: مقررین

پٹنہ: 4 مئی(پریس ریلیز) ’’ہندوستان کے آئین نے تمام شہریوں کو اپنے اپنے مذہب کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *