غزل

مری ہستی میں فن بھرنے نہ دے گا
یہ بھوکا پیٹ کچھ کرنے نہ دے گا
میں ہر چوکھٹ پہ سجدہ کیسے کرلوں
وہ اپنے در پہ سر دھرنے نہ دے گا
لگاتا ہی رہے گا روز نشتر
وہ دل کے زخم کو بھرنے نہ دے گا
خدا کا خوف پیدا کر لو دل میں
وہ اس دنیا سے پھر ڈرنے نہ دے گا
فنا جب تک نہ ہوگی دنیا جاناں
قلم میرا تجھے مرنے نہ دے گا
ہمارا عہد حیوانات کو بھی
کسی کے کھیت میں چرنے نہ دے گا
لے، دیوانہ ترا کاندھوں پہ نکلا
ترے کوچے میں اب دھرنے نہ دے گا
تو اس ظالم کے چنگل میں پھنسا ہے
تجھے جینے تو کیا مرنے نہ دے گا
جتا کر گاہے گاہے مجھ سے نفرت
محبت سے وہ دل بھرنے نہ دے گا
         ذکی طارق بارہ بنکوی
   سعادت گنج، بارہ بنکی، اترپردیش

About awazebihar

Check Also

میں موبائل ہوں…!

سرفراز عالم عالم گنج پٹنہ رابطہ 8825189373 میں اکیسویں صدی کی سب سے بڑی ایجاد، …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *