سبھی طبقہ کے ساتھ ایمانداری ضروری، صرف “انڈیا” اتحاد نام رکھ لینے سے بھاجپا کو 2024 میں روک پانا ممکن نہیں
فرقہ پرست طاقتوں کے ذریعہ مسلمانوں پر ڈھائے جارہے ظلم، سیکولر پارٹیوں کی حمایت حاصل، سبھی کی نگاہیں صرف مسلم ووٹروں پر: بیداری کارواں
پٹنہ۔ پریس ریلیز۔ آج پٹنہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظرعالم نے کہا کہ اس وقت ملک کے مسلمانوں کو سب سے زیادہ تشدد کا شکار بنایا جارہا ہے۔ کیا مجال کہ خودکو سیکولر پارٹیاں بتانے والی اور خودکو سیکولر نیتا کہنے والوں کی زبان کھلے۔ سبھی پارٹیوں کی نگاہیں صرف 2024 کے انتخاب میں مسلم ووٹروں پر ہے۔ ووٹ تو سبھی پارٹیوں کو چاہئے لیکن مسلمانوں کے مسائل سے کسی کو کوئی مطلب نہیں۔ چاہے فساد ہو، عورتوں پر ظلم و تشدد ہو، مساجد اور عبادت گاہوں پر حملہ ہو، چاہے مآب لنچنگ کا معاملہ ہو، بے گناہوں کو جیل کی سلاخوں میں ڈالنے کا معاملہ ہو، چایے ہر شعبے میں مسلم طالب علموں کے ساتھ بھید بھاؤ کا معاملہ ہو، ایک بھی نام نہاد سیکولر پارٹیوں اور ان کے نیتاؤں کی زبان نہیں کھلتی۔ بس صرف بھاجپا کو ہرانا ہے، ملک کو بچانا ہے، آئین اور جمہوریت خطرے میں ہے اس نام پر مسلمان انہیں ووٹ دیتا رہے، ان پر ڈھائے جارہے تشدد یہ خود جھیلیں، جب مسلمان اپنے مسائل خود ہی نپٹیں گے تو پھر ووٹ بھی ہم کس کو دیں گے یہ فیصلہ بھی ہم خود ہی کرلیں گے، بھاجپا کو بھگانے، ہرانے کا ٹھیکہ صرف مسلمانوں نے ہی نہیں لے رکھا ہے۔ نظرعالم نے آگے کہا کہ 2024 کے انتخاب کے پیش نظر جو اتحاد بنایا گیا ہے “انڈیا” نام سے صرف نام رکھ لینے سے بھاجپا کو اقتدار سے ہٹا پانا ممکن نہیں ہے، جب تک کہ سبھی طبقہ کے ساتھ ایمانداری نہیں برتی جائے گی کچھ نہیں ہوسکتا۔ ملک کا مسلمان اس وقت سب سے برے دوڑ سے گزر رہا ہے۔ اس کا صرف اور صرف اللہ ہی نگہبان ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک طرف فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں پر لگاتار حملہ آور ہے وہیں دوسری جانب کچھ نام نہاد سیکولر پارٹیوں کی خاموش حمایت نے بھی فرقہ پرست طاقتوں کے حوصلے کو مزید تقویت پہنچانے کا کام کررہی ہیں۔ نظرعالم نے یہ بھی کہا کہ ایک طرف سیاسی پارٹیاں تو مسلمانوں کا خون چوس ہی رہی ہیں دوسری طرف کچھ ملی تنظیمیں اور ان کے سرپرستوں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی ہے۔ یہ لوگ بھی اندرخانے سے حکومت اور نیتاؤں کے سامنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں، تنظیموں کو گروی رکھ دیئے ہیں ساتھ ہی قوم کے نام پر بٹوری گئی اربوں روپے کی دولت اور خودکو بچانے کے لئے پوری قوم کا سودا کرکے مرنے کیلئے چھوڑ دیئے ہیں۔ اب ایسے میں مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ جو بے لوث کچھ کرنا چاہتے ہیں اور وہ ملت کے اندر پائی جانے والی بے چینی کو محسوس کررہے ہیں انہیں آگے آنے کی ضرورت ہے، حکومت وقت سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال بات کرنے کی ضرورت ہے، مسلمانوں کے مسائل کو حل کرانے کیلئے مضبوط لڑائی کی شروعات کریں ورنہ آنے والی نسلیں مزید گنگی بہری اور بے یار و مددگار پیدا ہوں گی اور ہمیں کوسیں گی۔ ساتھ ہی اس نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے “انڈیا” اتحاد میں شامل پارٹیوں کو بھی بتانے کی ضرورت ہے کہ ہم صرف ووٹ بینک نہیں ہیں، نہ ہی ہم کسی سیاسی پارٹیوں سے ڈرتے ہیں، اگر ہمارے مسائل پر کھل کر بات نہیں ہوگی تو 2024 ہو یا 2025 ہم طے کرلیں گے کہ کس اتحاد کو ووٹ کرنا ہے۔ اب اور ظلم و تشدد برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ جب اللہ ہمارا نگہبان ہے تو پھر فرقہ پرست طاقتوں کے سامنے ہم گھٹنا ٹیکنے والے بھی نہیں ہیں۔