وزیر اعلیٰ نے 121 کروڑ روپے صرفہ سے تعمیر شدہ نالندہ اوپن یونیورسٹی کی نو تعمیر عمارت کا افتتاح کیا

پٹنہ، 29 اگست، 2023:- وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار نے آج نالندہ ضلع کے تحت سلوا انچل کے بڑگاؤں میں 121 کروڑ روپے کے صرفہ سے تعمیر شدہ نالندہ اوپن یونیورسٹی کی نو تعمیر عمارت کا تختی کی نقاب کشائی اور ربن کاٹ کر افتتاح کیا۔ اس موقع پر محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری جناب کے کے پاٹھک نے وزیر اعلیٰ کا گلدستہ پیش کر کے خیر مقدم کیا۔ نالندہ اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کے سی سنہا نے وزیر اعلیٰ کو پودا،شال اور مومینٹو پیش کرتے ہوئے ان کا خیرمقدم کیا۔
نالندہ اوپن یونیورسٹی کا یہ کیمپس تقریباً 121 کروڑ روپے کی لاگت سے 10 ایکڑ کے رقبے میں بنایا گیا ہے۔ اس نئی عمارت میں جدید سہولیات سے آراستہ دفتر کے ساتھ ساتھ سیمینار، کانفرنسز اور ورکشاپ کے انعقاد کے لیے بھی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ اس میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ ہاسٹل اور گیسٹ ہاؤس بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے دور دراز سے فن و ثقافت اور کھیل وغیرہ سے متعلق تقریبات میں شرکت کے لیے آنے والے طلبہ کو یونیورسٹی میں قیام کی سہولت میسر ہوگی۔ گیسٹ ہاؤس کی سہولت سے سیمینار اور ورکشاپس میں شرکت کے لیے ملک اور بیرون ملک سے آنے والے اسکالرز کو ٹھہرنے کی سہولت فراہم ہوگی۔ جرنلزم کورس کے طلبہ کے مطالعہ کے لیے یہاں ایک اسٹوڈیو بھی تیار کیا گیا ہے۔ لائبریری اور کمپیوٹر لیب بھی مختلف منزلوں پر بنائے گئے ہیں۔ اس وقت نالندہ اوپن یونیورسٹی میں 105 کورسز چلائے جا رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے کورسز ملازمت پر مبنی، پیشہ ورانہ اور مہارت کی ترقی سے متعلق ہیں۔ اس وقت نالندہ اوپن یونیورسٹی میں طلباء کی کل تعداد تقریباً 1 لاکھ 20 ہزار ہے۔
افتتاح کے بعد وزیر اعلیٰ نے شمع روشن کر کینالندہ اوپن یونیورسٹی کی عمارت کا معائنہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے یونیورسٹی کی لائبریری، اکیڈمک بلڈنگ، ایڈمن بلڈنگ وغیرہ کا معائنہ کیا۔ معائنہ کے دوران افسران نے وزیر اعلیٰ کو نالندہ اوپن یونیورسٹی کی نو تعمیر شدہ عمارت میں طلباء کو فراہم کی جانے والی تعلیم، رہائش اور دیگر سہولیات کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔ وائس چانسلر مسٹر کے سی سنہا نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ یہاں مہمانوں کے قیام کے لیے 24 کمروں پر مشتمل گیسٹ ہاؤس کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
معائنہ کے دوران وزیراعلی نے افسران کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ یہاں امتحان ہال کی گنجائش 1500 طلباء کے لئے ہے۔ اس کی توسیع کریں اور امتحان ہال کو 2500 طلبہ کی گنجائش تک تیار کرنے کو یقینی بنائیں۔ اسے آڈیٹوریم کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس یونیورسٹی احاطہ میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پرووائس چانسلر، پروفیسرز، طلباء اورعہدیداران و اہلکاروں کے لیے رہائش کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکورٹی کا پختہ انتظام رکھیں۔انہوں نے کہاکہ یہاں نالندہ اوپن یونیورسٹی کی بہت خوبصورت اور عظیم الشان عمارت تعمیر ہو چکی ہے۔ طلباء کی بڑی تعداد یہاں تعلیم حاصل کر سکتی ہے۔ طلباء کے لیے ہر قسم کی بنیادی سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔ اسے بہتر انداز میں بنایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہاں کافی جگہ ہے۔ اس کے ایک حصے کو یونیورسٹی کے کانسیپٹ کے طور پر بھی فروغ دیں۔ ایک طرف طلباء اوپن یونیورسٹی کے کانسیپٹ پر تعلیم حاصل کر سکیں گے تو دوسری طرف طلباء یونیورسٹی کی طرز پر تعلیم حاصل کر سکیں گے۔
اس موقع پر وزیر تعلیم پروفیسر چندر شیکھر، دیہی ترقیات کے وزیر جناب شرون کمار، رکن پارلیمنٹ مسٹر کوشلندر کمار،رکن اسمبلی مسٹر کرشن مراری شرن عرف پریم مکھیا، ایم ایل سی محترمہ رینا دیوی، سابق ایم ایل اے انجینئر سنیل، سابق ایم ایل اے مسٹر راجیو رنجن۔، سابق ایم ایل سی مسٹر راجو یادو، سابق رکن قانون ساز کونسل مسٹر ہیرا پرساد بند، چیف سکریٹری مسٹر عامر سبحانی، محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری مسٹر کے کے پاٹھک،وزیراعلی کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر ایس سدھارتھ، وزیراعلی کے ایڈیشنل مشیر وزیر مسٹر منیش کمار ورما، وزیر اعلی کے سکریٹری مسٹر انوپم کمار، پٹنہ ڈویژن کے کمشنر مسٹر کمار روی، چیف منسٹر کے او ایس ڈی مسٹر گوپال سنگھ، بہار ایجوکیشنل انفراسٹرکچر کارپوریشن لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر مسٹر بی کارتیکے دھنجی، آئی جی پٹنہ زون مسٹر راکیش راٹھی، نالندہ کے ڈی ایم مسٹر ششانک شوبھنکر، نالندہ کے ایس پی مسٹر اشوک مشرا، نالندہ اوپن یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر سنجیو کمار، نالندہ اوپن یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر ایم اے حبیب الرحمان، نالندہ اوپن یونیورسٹی کے رجسٹرار (امتحان) ڈاکٹر نیلم کماری اور دیگر معززین، سینئر افسران، نالندہ اوپن یونیورسٹی کے پروفیسرز،عہدیداران اور اہلکار موجود تھے۔
پروگرام کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نالندہ اوپن یونیورسٹی کا کام پٹنہ میں ایک چھوٹی سی جگہ سے کیا جاتا تھا، لیکن اب اس کی عمارت نالندہ کے بڑگاؤں میں بڑے پیمانے پر تعمیر کی گئی ہے۔ ہم نے یہاں اس کے لیے جگہ دیکھی تھی اور حکام سے کہا تھا کہ وہ یہاں نالندہ اوپن یونیورسٹی کی تعمیر کرائیں۔ نالندہ اوپن یونیورسٹی کی عمارت اب بہت خوبصورت ہو چکی ہے۔ اب طلبہ کی بڑی تعداد یہاں اپنا داخلہ لے سکتی ہے۔ اس یونیورسٹی میں ریاست سے باہر کے طلبہ بھی داخلہ لیتے ہیں، اسی لیے ہم نے مشورہ دیا ہے کہ اگر کوئی یہاں آکر تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کی رہائش، کھانے پینے اور دیگر سہولیات وغیرہ کا مناسب انتظام ہونا چاہیے۔یہاں پر پڑھانے والے اساتذہ، عملے اور طلباء کے لیے بڑے کمروں والی عمارتیں بھی تعمیر کی گئی ہیں۔ اس سے اچھی اوپن یونیورسٹی اس ملک میں کہیں نظر نہیں آئے گی۔ اس کی تعمیر اپنے آپ میں حیرت انگیز ہے۔ ہم نے اس کا سنگ بنیاد سال 2019 میں رکھا تھا اور آج یہ تیار ہے۔ آج ہم نے اس کا افتتاح بھی کیا ہے۔ اب جبکہ یہ تیار ہے، ایک دو دن میں سب کچھ پٹنہ سے یہاں منتقل کر دیا جائے گا۔ اب نالندہ اوپن یونیورسٹی کا سارا کام یہاں سے ہوگا۔ ضرورت پڑنے پر اس میں توسیع بھی کی جائے گی۔
مرکزی حکومت کی جانب سے ذات کی بنیاد پر گنتی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں حلف نامہ واپس لینے کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مردم شماری کرانا مرکزی حکومت کا حق ہے، لیکن ہم ذات کی بنیاد پر گنتی کروا رہے ہیں۔. یہ کام تمام پارٹیوں کی رضامندی سے ہو رہا ہے۔ ذات کی بنیاد پر گنتی کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ اب اس کی رپورٹ شائع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت تمام ریاستوں میں مردم شماری کراتی ہے۔ ریاستی حکومت مردم شماری نہیں کروا سکتی، اسی لیے ہم شماری کروا رہے ہیں۔ گنتی کا کام ریاست کے اختیار میں آتا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے مردم شماری کے دوران ایس سی ایس ٹی اور اقلیتوں کی گنتی کا انتظام ہے، لیکن ہم لوگ برابر کہہ رہے تھے کہ باقی تمام ذات اور مذاہب کے لوگوں کو بھی شمار کیا جائے۔ یہ کام اب تک ہو جانا چاہیے تھا لیکن کہاں ہوا؟ہم لوگ مردم شماری نہیں گنتی کا کام کروا رہے ہیں۔ ہم تمام ذات سے تعلق رکھتے ہیں، خواہ وہ اونچی ذات ہو یا پسماندہ انتہائی پسماندہ ذات،ایس سی ایس ٹی، دلت-مہادلت یا ہندو مسلم، کسی بھی مذہب کے ہوں، کس کی کتنی تعدادہے اس کی گنتی کے علاوہ وہ سبہوں کی معاشی صورتحال کے بارے میں معلومات جمع کر رہے ہیں تاکہ ہم کسی بھی ذات اور مذہب کی ترقی کے لیے کام کر سکیں۔ ہم ریاست کے مفاد میں کام کر رہے ہیں۔ اس کی مخالفت کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہم اچھا کام کر رہے ہیں، اسی لیے بہت سے لوگوں کو اعتراض ہے۔
ممبئی میں ہونے والی’ انڈیا ‘اتحادکی میٹنگ کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا کام زیادہ سے زیادہ پارٹیوں کو متحد کرنا ہے۔ ذاتی طور پرمیں کسی عہدے یا کسی چیز کی خواہش نہیں رکھتا۔ ہم کل بھی اس بات کو دہراچکے ہیں۔
’انڈیا‘عظیم اتحاد میں کچھ اور پارٹیوں کی شمولیت کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ابھی اس پر بولنا ٹھیک نہیں ہوگا۔آپ لوگ دیکھتے رہئے۔
جب میٹنگ میں لوگ آئیں گے توآپ کو پتہ چل جائے گا۔ اس پر پہلے سے بات کرنا درست نہیں ہوگا۔
لوک سبھا انتخابات سے متعلق صحافیوں کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ انتخابات وقت پر ہوں، مرکزی حکومت کسی بھی وقت انتخابات کرا سکتی ہے۔ ہم سات آٹھ ماہ پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں، اس لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہوجاناچاہیے۔ ہم اسی کام میں لگے ہوئے ہیں۔ میری کوئی ذاتی خواہش نہیں ہے۔ ہم سب کو متحد کرنا چاہتے ہیں۔
لوک سبھا انتخابات سے متعلق مرکزی حکومت کی حکمت عملی کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہیں جو کرنا ہے وہ کرنے دیجئے مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جب الیکشن آئیں گے تو ہم اپنی تشہیر کریں گے۔

About awazebihar

Check Also

پٹنہ میں صفائی ملازمین کی ہڑتال 14 دن بعد ختم

پٹنہ : (اے بی این ) پٹنہ میونسپل کارپوریشن کے صفائی ملازمین کی ہڑتال ختم …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *