پٹنہ، 02 اکتوبر 2023:وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار نے آج بابائے قوم مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش کے موقع پر پٹنہ کے گاندھی میوزیم احاطے میں واقع ستیہ گرہ شتابدی میموریل منڈپ میں منعقد پروگرام میں شرکت کی۔ پروگرام میں سب سے پہلے وزیر اعلیٰ نے باپو کی تصویر پر گلپوشی کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیر اعلیٰ کے سامنے فنکاروں نے باپو کے پسندیدہ بھجن ‘ویشنو جان تو تینو کہیے جے پیر پرائی جانے رے’ اور ‘رگھو پتی راگھو راجہ رام پتی تپاون سیتارام’ گائے۔ گاندھی میوزیم پٹنہ کے سکریٹری جناب آصف وصی نے وزیر اعلیٰ کو شال اور مومینٹو پیش کرتے ہوئے ان کا خیر مقدم کیا ۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج مجھے باپو کے یوم پیدائش کے موقع پر یہاں منعقد پروگرام میں شرکت کا موقع ملا ہے۔ آپ لوگ بھی یہاں آئے ہیں۔ مجھے یہاں آ کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ میں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ گاندھی میوزیم احاطہ کی ترقی کے لیے بہت اچھا اور بہتر کام کیا گیا ہے۔ آج بھی ہم نے یہاں کچھ مشورے دیئے ہیں تاکہ پٹنہ کا یہ باپو میوزیم اور بھی بہتر بن سکے۔ ہم بابائے قوم مہاتما گاندھی کو باپوہی کہتے ہیں۔ ہمیں ان کی بتائی ہوئی ہر بات کو نہ صرف یاد رکھنا ہے بلکہ نئی نسل کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو باپو کے خیالات سے آگاہ کرنا ہے اور ہم یہ کام بھی کر رہے ہیں۔ شروع سے ہی ہم باپو کے خیالات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بہار میں ترقیاتی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی میوزیم کے ساتھ پانچ ہزار کی گنجائش والا باپو آڈیٹوریم بنایا گیا ہے، ملک میں اتنا بڑا آڈیٹوریم کہیں نہیں ہے۔ پٹنہ میں باپو ٹاور بھی بن رہا ہے۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی کا جنگ آزادی میں اہم کرداررہا ہے۔ 1917 میں بہار میں باپو کے ذریعہ چمپارن ستیہ گرہ کے 30 سال کے اندر ملک کو آزادی مل گئی۔ ہم لوگوں نے چمپارن ستیہ گرہ کے 100 سال مکمل ہونے پر مختلف پروگرام کا انعقاد کرایا۔ گاندھی میوزیم پٹنہ کے سابق سکریٹری جناب رضی احمد جی سے ہمارا پرانا رشتہ ہے۔ اب ان کے بیٹے یہاں کام دیکھ رہے ہیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوگا کہ یہاں کام ٹھیک طریقے سے جاری رہے۔ ہندوؤں،مسلم سمیت تمام مذاہب کے لوگوں کو باپو کے بتائے نظریات کو یاد ررکھیں، یہ ہماری آپ سب سے درخواست ہے۔ اس پروگرام میں فنکاروں نے باپو کے بھجن کو بہت اچھے طریقے سے پیش کیا ہے۔ اس پروگرام میں شرکت کے لیے میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اس موقع پر بہار قانون ساز کونسل کے نائب چیئرمین جناب رام چندر پوروے، خزانہ، کمر شیل ٹیکس اور پارلیمانی امور کے وزیر جناب وجے کمار چودھری، عمارت کی تعمیرات کے وزیر جناب اشوک چودھری، قانون ساز کونسل کے رکن جناب رامبچن رائے، قانون ساز کونسل کے رکن جناب سنجے کمار سنگھ عرف گاندھی جی، گاندھی میوزیم پٹنہ کے سابق سکریٹری مسٹر رضی احمد، بہار اسٹیٹ سٹیزن کونسل کے سابق جنرل سکریٹری مسٹر اروند کمار سنگھ عرف چھوٹو سنگھ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر ایس سدھارتھ، کمشنر پٹنہ ڈویژن مسٹر کمار روی، ڈی ایم پٹنہ مسٹر چندر شیکھر سنگھ اور دیگر معززین، سینئر عہدیدار، گاندھیائی مفکر اور باپو کے پیروکار موجود تھے۔
پروگرام کے بعد وزیر اعلیٰ نے صحافیوں سے با ت کر تے ہوئے کہا کہ ذات پر مبنی شماری کی رپورٹ شائع کر دی گئی ہے۔ یہ سب 9 پارٹیوں کی رضامندی سے ہوا ہے۔ ان تمام جماعتوں کے سامنے سب کچھ پیش کیا جائے گا۔ کل ہی ساڑھے بجے 9 پاٹیوں کے لوگوں کے ساتھ ہم لوگ میٹنگ کریں گے۔ اس میٹنگ میں ایک ایک چیز پیش کی جائیں گی۔ سب کی رائے لینے کے بعدآگے قدم اٹھائیں گے۔ ذات پات پر مبنی گنتی کے ساتھ ساتھ ہر خاندان کی معاشی حالت کے بارے میں معلومات لی گئی ہیں، اس کی رپورٹ بھی جاری ہو گی۔ درج فہرست ذات کے لوگوں کی بھی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، انہیں بھی فائدہ ہوگا۔سب کو فائدہ پہنچے، کل کی میٹنگ میں ہر چیز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ حکومت تمام لوگوں کی رائے لینے کے بعد ضروری اقدامات کرے گی۔
وزیر اعظم کی جانب سے انتہائی پسماندہ برادیوں کے لیے وشوکرما اسکیم کو نافذ کرنے اور بہار میں انتہائی پسماندہ برادریوں کی تعداد میں اضافے کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ان لوگوں نے کیانافذ کیا ہے۔ بہار میں ہم لوگوں نے جنتا کام کیا ہے ،اتنا آج تک کسی نے نہیںکیا۔ بہار میں کام کسی ایک ذات کے مفاد میں نہیں بلکہ تمام ذاتوں کے مفاد میں کام آگے بڑھے گا۔ سال 2011 میں مرکزی حکومت نے مردم شماری کرائی تھی۔اس کے 10 سال کے بعد بھی مردم شماری نہیں ہوئی ہے ۔
آبادی کے تناسب میں ریزرویشن کا دائرہ بڑھانے کے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ابھی کچھ کہنا مناسب نہیں۔ کل تمام پارٹیوں کے سامنے ذات پر مبنی شماری کی رپورٹ پیش کرنے کے بعد،جو بھی حالات ہیں اس کے مطابق کام آگے بڑھانے کے تعلق سے ہم لوگ فیصلہ کریں گے۔ایک ایک بات کو سب کے سامنے رکھنا ضروری ہے۔ اس کے بعد ہم لوگ مستقبل میں بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس پر ابھی کچھ کہنا درست نہیں۔ کل کے بعد آپ لوگوں کو دھیرے دھیر سب کچھ معلوم ہو جائے گا۔جس کی جتنی تعداد ہے اس کی اتنی حصہ داری ہو نی چاہئے ۔شروع سے ہم لوگ اس بات کو کہہ رہے ہیں ۔مرکز والے کوئی کام نہیں کررہے ہیں ۔ ہندو یا مسلم کسی کے لیے کوئی کام نہیں ہو رہا ہے ۔